سی اے اے قبائلی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے: میگھالیہ کے کارکنوں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی

نئی دہلی، جنوری 17— میگھالیہ سے تعلق رکھنے والے دو قبائلی حقوق کے کارکنوں نے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے اور کہا ہے کہ نیا شہریت قانون میگھالیہ نیز بنگلہ دیش میں مقیم سرحدی قبائلی برادری کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔جیسے کھاسی اور گارو۔

ایک پریس بیان میں درخواست گزاروں نے کہا ’’ہم مذکورہ قانون کو چیلنج کر رہے ہیں کیونکہ اس سے قبائلی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے بنیادی حقوق پر حملہ ہوتا ہے۔‘‘

اعلی عدالت میں سی اے اے کے خلاف پہلے ہی 60 سے زیادہ درخواستیں دائر کی جاچکی ہیں جن کی 22 جنوری کو سماعت ہونے کا امکان ہے۔

آسام، منی پور اور تریپورہ کے متعدد گروپوں نے بھی سپریم کورٹ میں سی اے اے کے خلاف درخواستیں دائر کی ہیں۔

درخواست گزار نے کہا ’’سی اے اے سرحد پار برادریوں کی حقائق کو مدنظر رکھنے میں ناکام رہا ہے اور قبائلی طرز زندگی کو مسخ کر رہا ہے۔ اگر ایک کھاسی فرد، جو نہ تو ہندو اور عیسائی ہے، بنگلہ دیش میں ستایا جاتا ہے اور ہندوستان میں آتا ہے تو سی اے اے کی دفعات کے ذریعہ اس کی درخواست کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اس میں دوگنا امتیازی سلوک ہے کیوں کہ میگھالیہ کے چھٹے شیڈول قبائلی علاقوں کو بہرحال سی اے اے سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ جب سے یہ قانون منظور ہوا ہے اس کے خلاف ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہے۔