سی ایس ڈی ایس سروے:ملک میں 51 فیصد نوجوان بے روزگار

صرف 6 فیصد نوجوانوں کے پاس سرکاری ملازمت،لوک نیتی،سی ایس ڈی ایس کے سروے میں شامل 63 فیصد نوجوانوں کے لئے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری

نئی دہلی،19اگست:۔

اسکولوں اور کالجوں میں زیر تعلیم نوجوانوں کا سب سے بڑی خواہش ہوتی ہے کہ وہ تعلیم کے بعد کسی اچھی ملازمت سے جڑ جائیں،تاکہ ان کی آنے والی زندگی میں آسانیاں پیدا ہوں۔موجودہ حکومت بھی بڑے پیمانے پر نوجوانوں کو روزگار سے وابستہ کرنے کے دعوے کر رہی ہے لیکن حالیہ سروے میں روزگار کے تعلق سے حیران کن انکشاف ہوا ہے ۔سی ایس ڈی ایس سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں 51 فیصد نوجوان بے روزگار ہیں ۔صرف 6 فیصد نوجوانوں کے پاس ہی سرکاری ملازمت ہے ۔لوک نیتی اور سی ایس ڈی ایس سروے میں شامل 63 فیصد نوجوانوں کے لئے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ  بے روزگاری ہے ۔

رپورٹ کے مطابق ملک کے 15 سے 34 سال کے 36 فیصد نوجوان بے روزگاری کو سب سے بڑا مسئلہ مانتے ہیں جبکہ 16 فیصد غریبی اور 13 فیصد مہنگائی کو سب سے بڑا مسئلہ مانتے ہیں ۔ لوک نیتی ۔سی ایس ڈی ایس  کے تازہ سروے میں یہ انکشاف ہوا ہے ۔رواں مہینے کی ابتدا میں جاری لوک نیتی سی ایس ڈی ایس کی رپورٹ کے مطابق سرے میں حصہ لینے والے 6 فیصد نوجوانوں نے بد عنوانی کو ملک اک سب سے بڑا چیلنج تسلیم کیا ہے جبکہ چار فیصد نے تعلیم اور بڑھتی ہوئی آبادی کو چیلنج قرار دیا ہے ۔

لوک نیتی ۔سی ایس ڈی ایس کی تازہ رپورٹ پر نظر ڈالیں تو سال 2016 میں ہوئے ایسے ہی سروے کے مقابلے اب بے روزگاری کو سب سے بڑا مسئلہ ماننے والے نوجوان کی تعداد میں 18 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔ جبکہ مہنگائی کو سب سے بڑا مسئلہ ماننے والے نوجوانوں کی تعداد میں بھی 7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔

سی ایس ڈی ایس ۔ لوک نیتی کےتازہ سروے میں 18 ریاستوں کے 9316 نوجوانوں کو شامل کیا گیا۔ یہ تمام نوجوان مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے تھے ۔زیادہ تر بے روزگاری کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا ۔ سرے میں شامل چالیس فیصد  ایسے نوجوان جو گریجویٹ یا اس سے زیادہ تعلیم یافتہ تھے ،انہوں نے بے روزگاری کو سب سے بڑا مسئلہ بتایا جبکہ غیر تعلیم یافتہ طبقے کے 27 فیصد نوجوانوں کے لئے بے روزگاری بڑ مسئلہ ہے ۔

مجموعی طور پر ڈاٹا دیکھیں تو سروے میں شامل 42 فیصد مردوں کے لئے بے روزگاری بڑا مسئلہ ہے تو 31 فیصد خواتین نے بے روزگاری کو بڑا مسئلہ مانا ہے ۔