سیاست دانوں کی نفرت انگیز تقاریر کے خلاف ایف آئی آر کے لیے دائر درخواست پر سپریم کورٹ کرے گا سماعت

نئی دہلی، مارچ 02- سپریم کورٹ نے شمال مشرقی دہلی میں گذشتہ ہفتے کے بڑے پیمانے پر تشدد سے قبل کی گئی نفرت اور اشتعال انگیز تقاریر کے لیے سیاستدانوں کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کی درخواست کی سماعت پر پیر کو اتفاق کیا۔

چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سربراہی والی سپریم کورٹ کی بنچ نے دہلی فسادات سے متاثرہ افراد کی جانب سے دائر درخواست پر بدھ کے روز سماعت پر اتفاق کیا۔

27 فروری کو چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر پر مشتمل دہلی ہائی کورٹ کے بنچ نے نفرت انگیز تقاریر پر سیاستدانوں کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کی اسی طرح کی درخواست کی سماعت کے بعد حکومت اور پولیس کو چار ہفتوں کا وقت دیا تھا۔ اس سے ایک دن پہلے (26 فروری) کو جسٹس ایس مرلی دھر اور تلونت سنگھ کی ایک اور بنچ نے دہلی پولیس کمشنر کو نفرت انگیز تقاریر کے واقعات میں ایف آئی آر کے اندراج کے بارے میں "ہوش سے فیصلہ لینے” کے لیے 24 گھنٹے کا وقت دیا تھا۔ بنچ نے کمرہ عدالت میں بی جے پی کے کچھ رہنماؤں کی کچھ اشتعال انگیز تقاریر دیکھنے کے بعد یہ حکم منظور کیا تھا، جن میں مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر، لوک سبھا کے رکن پرویش ورما اور کپل مشرا شامل تھے۔ تاہم اسی دن (26 فروری) کو چند گھنٹوں بعد جسٹس ایس مرلی دھر کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں منتقل کردیا گیا۔

اتوار کی دوپہر (23 فروری) کو شمال مشرقی دہلی کے متعدد علاقوں میں شروع ہونے والے اور تین دن تک جاری رہنے والے تشدد میں 46 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ زخمی اور سینکڑوں گھروں، دکانوں، دفاتر اور گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا۔