سپریم کورٹ 16 دسمبر کو دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کرنے والے کسانوں کو ہٹانے کی درخواست پر سماعت کرے گی
نئی دہلی، 13 دسمبر: سپریم کورٹ 16 دسمبر کو دہلی کی متعدد سرحدوں پر نئے فارم قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کو فوری طور پر ہٹانے کے لیے حکام کو ہدایت کی استدعا پر سماعت کرے گی۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سڑک کی ناکہ بندی اور اجتماعات کی وجہ سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ COVID-19 کے معاملات میں اضافہ ہو۔
عدالت عظمی کی ویب سائٹ کے مطابق چیف جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس اے ایس بوپنّا اور وی رام سبرامنیم کی بنچ قانون کے ایک طالب علم رشبھ شرما کے ذریعہ دائر اس درخواست کی سماعت کرے گی۔ درخواست گزار نے دہلی کی سرحدوں پر سڑکیں کھولنے کے لیے ہدایات بھی طلب کی ہیں اور مظاہرین کو الاٹ شدہ جگہ پر منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
درخواست میں دعوی کیا گیا ہے کہ دہلی پولیس نے 27 نومبر کو براری کے نرنکاری گراؤنڈ میں مظاہرین کو پرامن طریقے سے ایک مظاہرے کی اجازت دی تھی، لیکن اس کے باوجود انھوں نے قومی دارالحکومت کی سرحدوں کو بند کررکھا ہے۔
درخواست گزار نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے ذریعے شاہین باغ کے علاقے میں سڑک کی ناکہ بندی کے خلاف درخواست پر اعلی عدالت کے 7 اکتوبر کے حکم کا حوالہ دیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ عوامی مقامات پر غیرمعینہ طور پر قبضہ نہیں کیا جاسکتا۔
حکومت کی طرف سے جاری کوویڈ 19 کے رہنما خطوط کا بھی حوالہ دیتے ہوئے درخواست میں کہا گیا ہے کہ وبائی امراض کے درمیان بڑے اجتماعات نہ کرنے کے مشوروں کے باوجود لاکھوں کسان دہلی کی سرحدوں پر جمع ہوئے ہیں اور اس سے کورونا وائرس کے معاملات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت اور ہزاروں کسانوں کے نمائندوں کے مابین کم از کم پانچ دور کے مذاکرات کے باوجود کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے اور کسانا تینوں قوانین کی مکمل منسوخی کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔