سپریم کورٹ کی بابا رام دیو کو سخت پھٹکار،معافی نامہ مسترد
رام دیو اور پتنجلی کی معافی مسترد ،کہا توہین عدالت کی کارروائی کے لیے تیار رہیں،ہریدوار کے آیورویدک افسر کو دو ہفتے کے اندر حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت
نئی دہلی، 10 اپریل
سپریم کورٹ نے ایلوپیتھک ادویات کے خلاف گمراہ کن اشتہار دینے کے معاملے میں بابا رام دیو اور پتنجلی کی معافی کو مسترد کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشنا کے خلاف توہین عدالت کیس میں 16 اپریل کو حکم جاری کرے گی۔ جسٹس ہیما کوہلی کی سربراہی والی بنچ نے ہریدوار کے آیورویدک اور یونانی ضلعی افسران سے کہا کہ وہ 2018 سے اب تک دو ہفتوں کے اندر ایک حلف نامہ داخل کریں اور بتایا جائے کہ انہوں نے پتنجلی سے متعلق شکایات پر کارروائی کیوں نہیں کی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم اسے عدالت کے حکم کی جان بوجھ کر نافرمانی سمجھ رہے ہیں۔ ہم اس حلف نامے کو مسترد کر رہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ پتنجلی اور رام دیو بار بار ہمارے حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن جھوٹ بول کر عدالتی سمن کو نظر انداز کرتے رہے۔ عدالت میں نہ آنے کے بہانے بناتے رہے۔ وہ کہتے رہے کہ وہ غیر ملکی دورے پر جا رہے ہیں۔ اس کے لیے انہوں نے حلف نامہ بھی داخل کیا تھا۔ بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشنا کے فلائٹ ٹکٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ حلف نامہ 30 مارچ کا تھا، جب کہ فلائٹ ٹکٹوں کی تاریخ 31 مارچ تھی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ اتراکھنڈ حکومت کے ڈرگ آفیسر اور لائسنسنگ آفیسر کو معطل کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ حکومت سے کہا کہ ایسا چھ بار ہوا لیکن لائسنسنگ انسپکٹر خاموش رہا۔ دیویہ فارمیسی پر افسر کی طرف سے کوئی رپورٹ نہیں دی گئی۔ ان تینوں افسران کو فوری طور پر معطل کیا جائے۔
جسٹس ہیما کوہلی نے پوچھا کہ آیوش وزارت اب تک کارروائی کا انتظار کیوں کر رہی ہے۔ اس کے خلاف آج تک کوئی کسی عدالت میں کیوں نہیں گیا؟ مرکزی حکومت کی آیوش وزارت نے بھی ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سوامی رام دیو اور دیویہ فارمیسی کے دعووں کے خلاف کارروائی کرے گی۔ سماعت کے دوران اتراکھنڈ حکومت کی لائسنسنگ اتھارٹی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ہاتھ جوڑ کر سپریم کورٹ سے معافی مانگ رہے تھے۔ عدالت نے ریاستی لائسنسنگ اتھارٹی کے ڈائریکٹر سے پوچھا کہ کیا آپ میں وہ کرنے کی ہمت ہے جو آپ کر رہے ہیں۔ آپ پوسٹ آفس کی طرح کام کر رہے ہیں۔ یہ آپ کے لیے شرمناک ہے۔
بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن نے 9 اپریل کو سپریم کورٹ میں داخل کردہ حلف نامہ میں معافی مانگی تھی۔ اشتہار پر پابندی کے حکم کے ایک دن بعد بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشنا نے پریس کانفرنس سے معذرت بھی کی تھی۔ بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن نے کہا ہے کہ اب کوئی پریس کانفرنس یا عوامی بیان نہیں دیا جائے گا۔ معافی نامے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر من و عن عمل کیا جائے گا اور آئندہ ایسے گمراہ کن اشتہارات جاری نہیں کیے جائیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ 2 اپریل کو سپریم کورٹ نے آچاریہ بال کرشنا اور بابا رام دیو کے معافی نامہ کو مسترد کر دیا تھا۔ جسٹس ہیما کوہلی کی سربراہی والی بنچ نے کہا تھا کہ آپ کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی تھی اور پھر خلاف ورزی ہوئی تھی۔ یہ ملک کی سب سے بڑی عدالت کی توہین ہے اور اب آپ معافی مانگ رہے ہیں۔ یہ ہمارے لیے قابل قبول نہیں۔ بہتر ہے کہ آپ حلف نامہ داخل کریں۔