سپریم کورٹ نے 2009 میں توہین عدالت کے مقدمے میں پرشانت بھوشن کی وضاحت قبول کرنے سے انکار کیا
نئی دہلی، اگست 10: لائیو لا ڈاٹ اِن کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے آج 2009 کے توہین عدالت کیس میں وکیل پرشانت بھوشن کی وضاحت قبول کرنے سے انکار کردیا۔
جسٹس ارون مشرا کی سربراہی میں تین ججوں کے بنچ نے کہا کہ فیصلہ آنے سے قبل اس کیس میں مزید سماعت کی ضرورت ہے۔
مشرا نے کہا ’’اس بات تک پہنچنے سے پہلے کہ وضاحت کافی ہوگی یا نہیں، اس معاملے کو سننے کی ضرورت ہوگی۔‘‘
A 3-Judge Bench headed by Justice Arun Mishra of the Supreme Court will shortly pronounce orders on whether to accept the explanation tendered by Adv. Prashant Bhushan in the 11 years old contempt case filed against him in 2009.#PrashantBhushan #Contempt @pbhushan1 pic.twitter.com/cHUtEVkTZa
— Live Law (@LiveLawIndia) August 10, 2020
بنچ نے معاملہ اگلی سماعت کے لیے 17 اگست کو درج کیا۔
The Bench lists the matter on August 17. #ContemptofCourt #PrashantBhushan @pbhushan1
— Live Law (@LiveLawIndia) August 10, 2020
اس کیس میں بھوشن کا 11 سال قبل 2009 میں تہلکہ میگزین کو دیا گیا ایک انٹرویو شامل ہے، جس میں انھوں نے سپریم کورٹ پر بدعنوانی کے الزامات عائد کیے تھے اور کہا تھا کہ پچھلے 16 چیف جسٹس میں سے نصف بدعنوان تھے۔
توہین عدالت کا یہ مقدمہ ایڈووکیٹ ہریش سالوے کے ذریعے دائر کیا گیا تھا۔
بھوشن کو رواں سال 27 اور 29 جون کو اپنے دو پوسٹ کردہ ٹویٹس سے متعلق ایک اور توہین عدالت کے مقدمے کا سامنا ہے۔
پہلے ٹویٹ میں ہندوستان میں ’’غیر اعلانیہ ایمرجنسی‘‘ اور سپریم کورٹ کے کردار اور ہندوستان کے آخری چار چیف جسٹس کے بارے میں تبصرہ کیا گیا تھا۔ دوسرا ٹویٹ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کے بارے میں تھا جو اپنے آبائی شہر ناگپور میں ہارلی ڈیوڈسن کی ایک سپر بائیک آزما رہے تھے۔