سپریم کورٹ نے شاہین باغ احتجاج کو ختم کرنے کے لیے عبوری ہدایات دینے سے انکار کرتے ہوئے مرکز کو نوٹس بھیجا
نئی دہلی، فروری 10— سپریم کورٹ نے دہلی کے شاہین باغ علاقے میں سی اے اے-این آر سی-این پی آر کے خلاف جاری مظاہروں کی کلیئرنس مانگنے والی درخواستوں پر پیر کو مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ جسٹس ایس کے کول اور کے ایم جوزف پر مشتمل بنچ نے پندرہ دسمبر سے دہلی-نوئیڈا شاہراہ پر بیٹھے ہوئے مظاہرین کو ہٹانے کے لیے عبوری ہدایت کی درخواست گزاروں کی مانگ سے انکار کردیا۔
لائیو لا ڈات ان کے مطابق درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس کول نے زبانی طور پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’’احتجاج جاری رہ سکتا ہے لیکن یہ اس علاقے میں ہونا چاہیے جو احتجاج کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ آپ لوگوں کو تکلیف نہیں دے سکتے ہیں‘‘۔ جسٹس کول نے مزید کہا ’’ایک عوامی علاقے میں غیر معینہ مدت تک احتجاج نہیں ہوسکتا۔ اگر ہر کوئی ہر جگہ احتجاج شروع کر دے تو کیا ہوگا؟‘‘
تاہم بنچ نے شاہین باغ احتجاج کو سڑک سے ہٹانے کے لیے کوئی عبوری ہدایت منظور نہیں کی۔ اس نے مرکز کو نوٹس جاری کرنے کے 17 فروری تک جواب مانگا۔
دہلی اسمبلی انتخابی مہم میں بی جے پی رہنماؤں نے شاہین باغ احتجاج کو جارحانہ انداز میں نشانہ بنایا تھا۔ ہندو دائیں گروپوں اور افراد کی طرف سے احتجاج کو پریشان کرنے کے لیے متعدد کوششیں بھی کی گئی تھیں۔
11 دسمبر کو سی اے اے کو پارلیمنٹ سے منظور کیے جانے کے بعد سے اس کے خلاف اور این آر سی-این پی آر کے خلاف ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہورہے ہیں۔