سو سال قدیم ہندوتو بھیڑ کے ذریعہ جلائے گئے مدرسہ عزیزیہ کی تعمیر نو کےلئے بہار حکومت کی امداد
مدرسے کی تعمیر نو کے لئے 29.78 کروڑ روپے حکومت بہار نے مختص کئے،رواں سال 31 مارچ کو ہندو شدت پسندوں کے گروپ نے نذر آتش کر دیا تھا
نئی دہلی ،یکم اکتوبر :۔
رواں سال 31 مارچ کو ہندوتو ہجوم کے ذریعہ نذ آتش کئے گئے بہار کے سو سال سے زائد قدیم مدرسہ عزیزیہ کی تعمیر نو کے لئے حکومت بہار نے قدم اٹھایا ہے ۔بہار حکومت نے بہار شریف میں واقع مدرسہ عزیزیہ کی تعمیر نو کے لیے 29.78 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔
یادرہے کہ بہار کے نالندہ ضلع کے بہار شریف میں واقع مدرسہ، جو سب سے قدیم مدرسہ اور لائبریری ہے، میں 4500 سے زائد کتابیں موجود تھیں جو آگ میں جل کر تباہ ہوگئیں۔اسے بی بی صغریٰ نے اپنے شوہر عبدالعزیز کی یاد میں قائم کیا تھا اور وہ بہار کی تاریخ میں سب سے زیادہ معزز مخیر حضرات میں سے ایک کے طور پر پہچانی جاتی ہیں۔
110 سال پرانی لائبریری کو تقریباً 1000 لوگوں کے مسلح ہندوتوا ہجوم نے توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایاتھا۔ ہجوم نے مسجد اور لائبریری میں پٹرول بم پھینکے تھے۔
واضح رہے کہ اس دوران رام نومی کے جلوس میں ملک بھر میں تشدد برپا ہوا اور ہندوتو کے شدت پسندوں کے گروپ نے ملک بھر میں متعدد مدارس اور مساجد کو تشدد کا نشانہ بنایا ۔بہار کا مدرسہ عزیزیہ بھی اسی دوران شدت پسند ہجوم کے نشانے پر آیا جسے ہزاروں کے ہجوم نے آگ کے حوالے کر دیا ،جس میں 45000ہزار سے زائد قدیم اور قیمتی کتابیں جل کر تباہ ہو گئیں ۔ اس دوران مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، بہار، اتر پردیش، کرناٹک، تلنگانہ، مغربی بنگال اور گجرات میں پیش آنے والے تمام واقعات میں عبادت گاہوں اور مزارات کے خلاف نفرت انگیز تقریر اور پتھراؤ کیا گیا تھا۔