سرحدی تنازعہ کو لے کر اگر چین کے ساتھ بات چیت ہوسکتی ہے تو دوسرے ہمسایہ ملک کے ساتھ کیوں نہیں: فاروق عبداللہ
نئی دہلی، ستمبر 20: نظربندی سے رہائی کے بعد پہلی بار پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمنٹ فاروق عبد اللہ نے ہفتے کے روز پاکستان کے ساتھ بات چیت کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہندوستان اپنے سرحدی تنازعہ کو دور کرنے کے لیے چین سے بات کرسکتا ہے تو وہ جموں و کشمیر کی سرحدوں پر صورت حال سے نمٹنے کے لیے اپنے دوسرے ہمسایہ ملک سے بھی بات کر سکتا ہے۔
اس بات کی نشان دہی کرتے ہوئے کہ وہ ایک سال سے زیادہ عرصہ کے بعد لوک سبھا میں تقریر کررہے ہیں، عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی ہے۔
انھوں نے مرکزی خطے میں 4 جی سہولیات روکنے والے احکام کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ یہ طلبا اور تاجروں کے مفاد کے منافی ہے۔
انھوں نے کہا کہ خطے میں لوگ بے روزگار ہیں، انجینئرز، جنھوں نے کام کرنے کے لیے ایک انجمن قائم کی تھی، انھیں کام کرنے سے ’’روک دیا گیا‘‘ ہے۔
انھوں نے پوچھا کہ اگر ہندوستان ترقی کر رہا ہے تو کیا جموں و کشمیر کو بھی ملک کے ساتھ ترقی کرنے کا حق نہیں ہے؟
پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’سرحدی جھڑپیں بڑھ رہی ہیں اور لوگ مر رہے ہیں۔ اس سے نمٹنے کے لیے ایک راستہ تلاش کرنا ہوگا۔ جو بات چیت کے سوا نہیں ہے۔ جیسے کہ آپ چین سے بات چیت کر رہے ہیں کہ وہ پیچھے ہٹ جائے (لداخ بارڈر سے)، ہمیں اپنے (دوسرے) پڑوسی سے بھی اس صورت حال سے نکلنے کا راستہ تلاش کرنے کے لیے بات کرنی چاہیے۔‘‘
سرینگر سے رکن پارلیمنٹ نے شوپیاں میں ایک انکاؤنٹر میں تین افراد کے قتل کی آرمی انکوائری کے پائے جانے پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔
انھوں نے کہا ’’مجھے خوشی ہے کہ فوج نے اعتراف کیا ہے کہ شوپیاں کے تین افراد غلطی سے مارے گئے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ حکومت متاثرین کے اہل خانہ کو بھاری معاوضہ دے گی۔‘‘