
سادہ لوح اور منکسر المزاج فلسطینی رہنما کی داستان
محمد ضیف: فلسطینی مزاحمت کا اہم کردار اور عزالدین القسام بریگیڈز کے کمانڈر انچیف
نام : محمد ذیاب ابراہیم مصری
کنیت: ابو خالد
لقب: محمد ضیف
پیدائش: 1965
مقام: خان یونس، غزہ پٹی، فلسطین ۔
تعلیم: سائنس، اسلامی یونیورسٹی، غزہ
عہدہ: کمانڈر انچیف، عزالدین القسام بریگیڈز
شہید: طوفان الاقصیٰ، حماس-اسرائیل جنگ، 2024
محمد اکمل علیگ
محمد ضیف فلسطینی تھیٹر کے فنکار، سیاست داں اور عزالدین القسام بریگیڈز کے کمانڈر انچیف تھے۔ وہ فلسطینی اسلامی آرٹ گروپ (عائدون) اور حماس کی عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے تاسیسی رکن تھے۔ انہیں ضیف کا لقب ملا کیونکہ وہ ویسٹ بینک میں بطور مہمان داخل ہوئے تھے۔ ان کی شخصیت کافی پوشیدہ تھی کیونکہ وہ بہت کم خود کو ظاہر کرتے تھے۔ ان کی آخری آواز اس وقت سنی گئی جب انہوں نے 7 اکتوبر 2023 کو جنگ طوفان الاقصیٰ کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔
محمد ضیف 1965 میں خان یونس کے ایک فلسطینی پناہ گزیں خاندان (جنہیں 1948 میں قدس کے قبیبہ نامی علاقے سے ہجرت کرنے پر مجبور کیا گیا تھا) میں پیدا ہوئے تھے۔
ان کا خاندان بہت ہی غریب تھا اس لیے انہوں نے آغاز میں اپنے والد کی مدد کرنے کے لیے مختلف پیشے اختیار کیے، جب ذرا بڑے ہوئے تو ایک پولٹری فارم کی بنیاد رکھی، پھر ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرکے ڈرائیونگ کرنے لگے تاکہ گھر کی معاشی حالت کچھ بہتر ہو سکے۔
انہوں نے 2001 میں حماس کے قائد سعید صیام کی چچا زاد بہن غدیر صیام سے شادی کی لیکن ان سے کوئی اولاد نہیں ہوئی تو پھر 2007 میں وداد عصفورہ (یہ ایک بیوہ خاتون تھیں، ان کے شوہر قسام کے مجاہدین میں سے ایک تھے اور شہید ہو گئے تھے) نامی خاتون سے دوسری شادی کی اور اللہ تعالیٰ نے ان سے اور پھر پہلی بیوی سے بھی اولاد سے نوازا اور اس طرح دونوں سے 7 اولادیں ہوئیں۔ لیکن 2014 کے اسرائیلی حملے میں دوسری بیوی وداد عصفورہ صرف 27 سال کی عمر میں اپنی ایک تین سالہ بیٹی اور سات مہینے کے بیٹے کے ساتھ شہید ہو گئیں۔ پہلی بیوی غدیر صیام اور تین بیٹے خالد، بہاء، عمر اور دو بیٹیاں خدیجہ اور حلیمہ ایک پناہ گزیں کیمپ میں قیام پذیر ہیں۔
7 اکتوبر کے حملے سے پہلے انہوں نے اپنے بیٹے اور بیٹیوں کو قرآن مجید حفظ کرنے، اس میں غور وفکر کرنے اور علم نافع کے حصول کی وصیت کی تھی، ان کے خاندان کے لوگ غزہ کے عام لوگوں کی طرح ایک عام سی زندگی گزار رہے ہیں۔
محمد ضیف نے اسلامی یونیورسٹی غزہ سے سائنس کی تعلیم حاصل کی۔ طالب علمی کے زمانے میں وہ اسٹوڈنٹ یونین، ریلیف ورک، دعوتی میدان اور ڈراما کے میدان میں انتہائی سرگرم اور متحرک طالب علم تھے۔
یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران ہی اسلامی افکار سے متاثر ہوئے اور پھر اخوان المسلمون میں شامل ہو گئے۔ وہ اخوان کی فلسطینی اسٹوڈنٹ ونگ اسلامک بلاک کے ایکٹیو ممبر تھے اور پھر حماس کی تاسیس کے بعد حماس کے رکن بن گئے۔
قابض اسرائیلی فوج نے انہیں 1989 میں گرفتار کر لیا اور حماس کی عسکری ونگ میں کام کرنے کے الزام میں 16 مہینے تک جیل میں رہے۔
جب وہ جیل سے رہا ہوئے تو القسام بریگیڈز فلسطینی معاشرے میں ایک عسکری ونگ کے طور پر ظاہر ہو چکی تھی، کیونکہ انہوں نے اسرائیلی اہداف کے خلاف حملے کا بڑے پیمانے پر آغاز کر دیا تھا ۔
محمد ضیف حماس کے کئی سارے قائدین کے ساتھ غزہ سے ویسٹ بینک گئے اور وہاں پر قیام کے دوران ویسٹ بینک میں قسام کی شاخ کی بنیاد رکھی اور پھر 1993 میں عماد عقل کی شہادت کے بعد قسام بریگیڈز کے قائد کے طور پر مشہور ہوئے۔
محمد ضیف نے اسرائیل کے خلاف کئی آپریشنز کی نگرانی کی اور اسی زمانے میں اسرائیلی فوجی نخشون فاکسمان کو قیدی بنا لیا اور 1996 میں قسام کے مشہور و معروف قائد یحییٰ عیاش کی شہادت کے بعد ان کا بدلہ لینے کے لیے انہوں نے اسرائیلی اہداف کے خلاف سلسلہ وار حملے کیے جس میں 50 سے زائد اسرائیلیوں کو واصل جہنم کیا۔ حماس کے ہتھیاروں کی ترقی اور فروغ میں محمد ضیف کا بہت بڑا کردار تھا جس کی وجہ سے وہ ہمیشہ اسرائیلی حملے کے نشانے پر رہے۔ فلسطینی اتھاریٹی نے 2000 میں انہیں گرفتار کر لیا لیکن اسی زمانے میں دوسرے انتفاضہ کا آغاز ہو گیا اور وہ جیل سے آزاد ہونے میں کامیاب رہے۔
صلاح شہادہ کی شہادت کے بعد قسام کی قیادت محمد ضیف کے پاس آئی اور اب انہوں نے قسام کے مجاہدین کی ٹریننگ اس انداز سے کی کہ وہ خود کش حملے کے بجائے اسرائیلی فوج کے آمنے سامنے مقابلہ کرنے کے قابل ہو سکیں، چنانچہ انہوں نے قسام کو اتنی بلندی پر پہنچا دیا کہ اسرائیل کو حماس سے ہر جنگ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ نتیجے میں 2015 میں امریکہ نے انہیں دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر دیا۔
مئی 2021 میں قابض اسرائیل نے قدس کے محلے شیخ جراح سے فلسطینی خاندانوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر کے اسرائیلی آباد کاروں کو دینے کی کوشش کی تو قدس کے نوجوانوں نے اس کے خلاف مظاہرہ کیا اور پہلی بار یہ نعرہ لگایا "حط السیف قبال السیف ۔۔۔ احنا رجال محمد ضیف” یعنی تلوار کے مقابلے میں تلوار اٹھاؤ ، ہم تمام لوگ محمد ضیف کے سپاہی ہیں۔
اس وقت محمد ضیف نے اسرائیل کو یہ کہتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ اگر اسرائیل نے شیخ جراح کے شہریوں پر زیادتی نہ روکی تو قسام بریگیڈز اس کا سخت ترین جواب دے گا اور اسرائیل کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ اور پھر اس کے بعد ہی”سیف القدس” کے نام سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہو گئی جس میں حماس نے شاندار فتح حاصل کی تھی۔
سنیچر کی صبح 7 اکتوبر 2023 کو قسام بریگیڈز کے کمانڈر انچیف محمد ضیف نے اسرائیل کے خلاف "طوفان الاقصیٰ” کے نام سے جنگ کے آغاز کا اعلان کیا ۔
محمد ضیف نے اپنی آیڈیو ریکارڈنگ میں کہا کہ "پہلے حملے میں اسرائیلی فوجی اڈے اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا اور صرف 20 منٹ میں 5 ہزار راکٹ اسرائیل پر برسائے گئے اور کہا کہ یہ حملہ فلسطینی عوام پر ہونے والی مسلسل اسرائیلی ظلم و زیادتی کے خلاف ہے۔
اور انہوں نے ویسٹ بینک، قدس اور اسرائیل کے اندر رہنے والے فلسطینی نوجوانوں سے کہا کہ وہ سب لوگ مسجد اقصی کی آزادی کے لیے اٹھ کھڑے ہوں اور جس کسی کے پاس بندوق ہے وہ آج لے کر نکل آئے کیونکہ اس کا وقت آچکا ہے۔ اور لبنانی، ایرانی، یمنی، عراقی اور شامی مزاحمت کاروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کی مدد کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔
اب محمد ضیف اسرائیل کی نگاہ میں پہلے نمبر کے مطلوب شخص بن گئے، اسرائیل اپنے خلاف ہونے والے ہر حملے کا ماسٹر مائنڈ ان کو گرداننے لگا، انہیں "سانپ کا سر اور موت کا بیٹا” کہہ کر پکارنے لگا اور اسرائیلی ایجنسیاں دن رات ان کو تلاش کرنے میں لگی رہیں لیکن وہ ان تک نہیں پہنچ سکیں۔ محمد ضیف اسرائیلی ایجنسیوں سے اپنے آپ کو دور رکھنے کے لیے کافی محتاط رہتے تھے، وہ موبائل اور کسی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہیں کرتے تھے، اسی طرح کسی ایک جگہ پر تھوڑی دیر سے زیادہ نہیں رکتے تھے اور نہ کبھی کسی نیوز چینل پر آتے تھے بلکہ لکھ کر یا پھر ریکارڈ کرکے اپنے پیغام کو نشر کروایا کرتے تھے۔ اسرائیل نے ان کو مارنے کے لیے 2001، 2002، 2003، 2006 اور 2014 میں ان پر حملے کیے لیکن ہر بار وہ محفوظ و مامون رہے۔
طوفان الااقصیٰ جنگ کے دوران 23 جولائی 2024 کو اسرائیل نے خان یونس کے مواصی علاقے میں کئی حملے کیے اور یہ دعویٰ کیا کہ اس حملے میں محمد ضیف مارے گئے ہیں لیکن حماس نے انکار کیا۔
30 جنوری 2025 کو قسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے اعلان کیا کہ قسام کے کمانڈر انچیف محمد ضیف طوفان الاقصیٰ جنگ کے دوران شہید ہو گئے ہیں لیکن شہادت کی تاریخ اور اس کے اسباب کا ذکر نہیں کیا۔
محمد ضیف انتہائی منکسر المزاج اور متواضع شخص تھے، اتنے اہم عہدے پر ہونے کے باوجود انتہائی سادہ زندگی گزارتے تھے۔ اپنی پوری زندگی فلسطین اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کی جدو جہد میں گزار دی اور آخر کار اسی راہ میں شہادت کے درجے پر فائز ہو کر اللہ تعالیٰ سے جا ملے۔ انا للہ و انآ الیہ راجعون
***
محمد ضیف انتہائی منکسر المزاج اور متواضع شخص تھے، اتنے اہم عہدے پر ہونے کے باوجود انتہائی سادہ زندگی گزارتے تھے۔ اپنی پوری زندگی فلسطین اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کی جدو جہد میں گزار دی اور آخر کار اسی راہ میں شہادت کے درجے پر فائز ہو کر اللہ تعالیٰ سے جا ملے۔ انا للہ و انآ الیہ راجعون
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 27 جولائی تا 02 اگست 2025