زکریا کی والدہ نے یو اے پی اے کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا

نئی دہلی، مارچ 07 – زکریا، جس پر غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت الزام عائد کر کے کرناٹک کی پاراپنا اگراہارہ جیل میں 2008 کے بنگلور دھماکوں کے مقدمے میں ملوث ہونے کے الزام میں رکھا گیا ہے، کی والدہ نے یو اے پی اے کے خلاف ہندوستان کی سپریم کورٹ میں رجوع کیا۔ اس ایکٹ کے آئینی جواز پر سوال اٹھانے والی رٹ پٹیشن زکریا کی والدہ بیومّا اور یکجہتی یوتھ موومنٹ نے مشترکہ طور پر دائر کی ہے۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ نے اس درخواست کو قبول کرلیا ہے۔

رٹ پٹیشن کے ذریعے درخواست گزاروں نے اعلی عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ یو اے پی ایکٹ 1967 کو غیر آئینی قرار دے۔ انھوں نے سپریم کورٹ سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ترمیمی ایکٹ 2019 کو آئین ہند کی دفعہ 14 اور 21 کے تحت درج بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے۔

زکریا کونیاتھ ، جو ملپّورم کے قریب پارپّاننگادی کا رہائشی ہے، گرفتاری کے وقت 19 سال کا تھا اور بیک وقت ایک موبائل شاپ پر پارٹ ٹائم ملازمت انجام دینے کے ساتھ ساتھ موبائل ٹکنالوجی کورس بھی کر رہا تھا۔ اسے 5 فروری 2009 کو تیور میں گرفتار کیا گیا تھا، کرناٹک پولیس نے اس پر 2008 میں ہونے والے بنگلور دھماکے کے لیے "تکنیکی خدمات فراہم کرنے” کا الزام عائد کیا تھا۔

تب سے بیومّا اپنے بیٹے اور یو اے پی اے کے تحت جیل میں بند دیگر تمام بے گناہوں کی رہائی کے لیے جدوجہد میں سب سے آگے رہی ہیں۔ زکریا کی رہائی کی جدوجہد کی حمایت میں فری زکریا ایکشن فورم اور یکجہتی یوتھ موومنٹ سرگرم عمل ہے۔ یکجہتی یوتھ موومنٹ کے سکریٹری عمر الاتھر نے انڈیا ٹومورو کو بتایا کہ یہ درخواست تمام افراد کے انسانی حقوق کو محفوظ بنانے کے لیے ان کی اٹل اور انتھک جدوجہد کے حصے کے طور پر سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔ ایسے وقت میں جب یو اے پی اے کے تحت جیلوں میں بند افراد کی تعداد غیر متناسب ہوگئی ہے، وہ سپریم کورٹ سے مثبت جواب کی امید کرتے ہیں۔