رمضان کے روزے؛ تقویٰ، مواسات، صبرو استقامت اور جدو جہد کی بہترین مشق

استقامت و جدو جہد کے ذریعے ہر قسم کے مشکل حالات سے نمٹا جا سکتا ہے: امیر جماعت اسلامی ہند

نئی دلی (دعوت نیوز ڈیسک)

جماعت اسلامی ہند کے مرکز میں منعقدہ ایک افطار پروگرام میں امیر جماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ’’رمضان کا مبارک مہینہ ہم پر سایہ فگن ہے اور ہم سب اس کی برکتوں سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے میں مصروف ہیں۔ اس مبارک مہینے کو ماہِ قرآن کہا گیا ہے۔ اسی لیے ہم سب کی کوشش ہوتی ہے کہ اس ماہ میں قرآن سے ہمارا تعلق زیادہ سے زیادہ گہرا اور مضبوط ہو۔ یہ ماہِ تقویٰ ہے۔ تقویٰ کے حصول کے لیے ہی روزے کی فرضیت ہوئی ہے۔ قرآن نے کہا ’’تم پر روزے فرض کیے گئے تاکہ تقویٰ والے بن جاؤ‘‘۔ قرآن کے اس حکم کے مطابق ہم سب اس صفت کو اپنے اندر پروان چڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس مبارک ماہ کو ماہ مواساۃ اور ماہ صبر بھی کہا گیا ہے۔ رمضان کی یہ تمام خصوصیات ہمارے سامنے رہنی چاہیے اور مسلمان حتی المقدور اس پر توجہ بھی دیتے ہیں، لیکن میں سمجھتا ہوں ایک پہلو ایسا بھی ہے جو اہم ہونے کے باوجود اس پر توجہ کم دی جا رہی ہے، وہ ہے استقامت۔ یہ ماہ استقامت ہے۔ اس مہینے میں اللہ مومنین کو قرآنی اصولوں اور ایمانی تقاضوں پر استقامت یعنی ثابت قدم رہنے کی تربیت فرماتا ہے۔ ایک مرتبہ ایک صحابی نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسی نصیحت فرمائیے کہ اس کے بعد پھر کسی سے کچھ پوچھنے کی ضرورت نہ پڑے۔ دراصل وہ صحابی اختصار کے ساتھ اسلام کا خلاصہ معلوم کرنا چاہتے تھے۔ اللہ کے رسول نے ایک جملے میں اسلام کا خلاصہ بیان فرما دیا ’’کہو میں اللہ پر ایمان لایا اور پھر اس پر جم جاؤ‘‘۔ تو ایمان پر استقامت یعنی ڈٹ جانے کا نام اسلام ہے۔ اس ماہ میں بھوک و پیاس اور خواہشات پر قابو پا کر اسی استقامت کی مشق کی جاتی ہے۔ اس استقامت کو ساری زندگی چاہے رمضان ہو یا غیر رمضان اس کا مظاہرہ کرنا ہے۔ اسی طرح یہ مہینہ ماہِ جدو جہد ہے۔ یہ صبر و مشقت کا مہینہ ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ متعدد غزوات اسی ماہ میں ہوئے۔ غزہ بدر و اُحد جیسی جنگیں اسی ماہ میں ہوئیں۔ جنگ خندق کا بڑا حصہ اسی ماہ میں گزرا، تبوک سے واپسی اسی ماہ میں ہوئی۔ ان غزوات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول اس ماہ مبارک میں جہاں عبادت، تلاوت، قیام اللیل کے لیے کمر کس لیتے تھے، وہیں یہ تصویر بھی سامنے آتی ہے کہ آپ نے عرب کے تپتے صحراؤں سے گزر کر اہم معرکے، مہمات اور غزوات اسی ماہ میں انجام دیے۔
امیر جماعت نے مزید کہا کہ ہم نے اس موقع پر استقامت اور جدو جہد کا خاص طور پر اس لیے تذکرہ کیا ہے کہ اس وقت ہندوستان کے مسلمان جن حالات سے گزر رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ان دونوں صفات یعنی استقامت اور جدو جہد کی ہمیں خاص طور پر ضرورت ہے۔ حالات چاہے جیسے بھی ہوں، مشکلات جتنی بھی ہوں، ہمیں اپنے اصولوں پر پوری استقامت کے ساتھ ڈتے رہنا چاہیے۔ ہمیں اپنے ایمان پر اپنے عقیدے پر جمنا ہے۔ اپنے مقصد اور نصب العین پر جمنا ہے۔ اس کے لیے جو قربانیاں درکار ہوں، جس محنت و مشقت کی ضرورت ہو، اس کے لیے ہر وقت تیار رہنا ہے۔ ہندوستان کے مسلمان ان مشکلات پر قابو اسی وقت پا سکتے ہیں اور آزمائشوں کی گھڑی سے اسی وقت سرخ رو ہو کر نکل سکتے ہیں جب ہم یہ دونوں صفات اپنے اندر پیدا کرلیں گے۔ لہذا ہمیں استقامت اور جدو جہد کو اس ماہ میں خاص طور پر یاد رکھنا ہے اور کوشش کرنی ہے کہ دیگر مطالبوں کے ساتھ ان دو صفات کو بھی خاص طور پر اختیار کریں۔ ہمارے سامنے عبادت کی ظاہری شکل نہیں بلکہ اس کی روح اور اصل مقصد پیش نظر ہو۔ اللہ ہم میں تقویٰ، صبر و مواسات اور استقامت و جدو جہد کی صفات پیدا کرے آمین۔‘‘
افطار کے اس روح پرور موقع پر تقریباٌ ًآٹھ سو مہمانوں میں شہر کی سیاسی، سماجی و دیگر معزز شخصیات شامل تھیں۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 23 مارچ تا 29 مارچ 2025