مسعود ابدالی
37ہزار ایکڑ رقبہ خاکستر، 150 ارب ڈالر کا نقصان
ہالی ووڈ کے اسٹوڈیو، ساحل پر بنے پرتعیش مکانات، عبادت گاہیں جل کر خاکستر
ابھی امریکی شہری نیواورلینز اور لاس ویگاس میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائی کے ہیجان سے سنبھلے بھی نہ تھے کہ کیلیفورنیا کی قیامت خیز آگ نے سارے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ اتفاق سے انہی دنوں سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات بھی جاری تھیں۔
خشک موسم میں کیلیفورنیا کے پہاڑوں پر آگ لگنے کے واقعات بہت عام ہیں لیکن پہلی بار شہری آبادی اور خاص طور سے لاس اینجلس کا متمول ساحلی علاقہ، اچانک بھڑک اٹھنے والی آگ کا نشانہ بنے۔ شدید خشک موسم میں درختوں کی ٹہنیاں آگ کے لیے بہترین خوراک ہیں اور جہنم دہکا دینے کے لیے ہلکی سی چنگاری کافی ہے۔ شر پسندی کے علاوہ کسی سگریٹ نوش کی معمولی سی لاپروائی کے علاوہ تیز ہوا سے بعض اوقات کراری ٹہنیوں کی رگڑ چقماق کی طرح چنگاری اگلنے لگتی ہے اور سوکھے درخت بھڑک اٹھتے ہیں۔ کیلیفورنیا اور جنگلات سے ڈھکے دوسرے علاقوں میں آگ کا اچانک بھڑک اٹھنا غیر معمولی نہیں ہے۔
اس بار بھی آتش زدگی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا بلکہ 2 جنوری کو مرکز موسمیات نے جب ساحلی علاقوں میں 130 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے چلنے والی آندھی کی پیشن گوئی کی اسی وقت آگ کے خطرے سے لوگوں کو آگاہ کیا گیا۔ پہاڑیوں پر گزشتہ برس معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں جس کی وجہ ہر جگہ جنگلی گھانس اگ آئی تھی اور ماہرین متنبہ کر رہے تھے کہ یہ گھاس خزاں میں خشک ہو کر آگ کے لیے بھیانک ایندھن کا کام کرسکتی ہے۔
سات جنوری کو جب ہوا کی رفتار 120 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی، نو مقامات پر آگ بھڑک اٹھی، جن میں سے چھ پر جلد قابو پالیا گیا لیکن شعلے ٹھنڈے ہونے سے پہلے 9 ایکڑ اراضی خاکستر ہوچکی تھی۔ لاس اینجلس کے فیشن ایبل علاقے میں بھڑک اٹھنے والی پیلی سیڈس (Palisades) ایٹن (Eaton) اور ہرسٹ (Hurst) میں آگ قابو سے باہر ہوگئی۔ دوسرے دن نو مزید مقامات آگ سے بھڑک اٹھے، تیسرے دن تین اور پھر دس جنوری کو ایک نئی آگ نے جنم لیا۔ تادم تحریر چھ قسم کی بڑی آگ پر قابو نہیں پایا جاسکا۔ آگ میں تپے خشک تنوں کے ٹکڑے دہکتے ہوئے کوئلے (embers) کی شکل میں برس رہے ہیں۔
سب سے تباہ کن پلیسیڈ کی آگ ہے جس نے لاس اینجلس کے فیشن ایبل ساحلی علاقے کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ سترہ ہزار ایکڑ سے زیادہ رقبے پر محیط یہ آگ اب تک 5000 بازاروں، قیمتی مکانوں، دفتروں، اسکولوں اور عبادت گاہوں کو چاٹ چکی ہے۔ حکام کے تخمینے کے مطابق پلییسڈ کی آگ ایک منٹ میں تین فٹبال میدانوں کے برابر رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ ایٹن کی آگ اب تک 11 ہزار ایکڑ رقبے کو پھونک چکی ہے جبکہ ہرسٹ کی آگ کے شکار کا حجم 855 ایکڑ ہے۔
مجموعی طور پر 23 ہزار ایکڑ اراضی جل کر خاک، 10 ہزار عمارتیں تباہ اور 24 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ مسجد التقویٰ جل کر منہدم ہوگئی۔ بہت سے اداکاروں اور شو بزنس سے وابستہ لوگوں کے قیمتی مکانات راکھ کا ڈھیر ہوگئے ہیں۔ آگ کی تباہ کاریاں ابھی جاری ہیں، 12 جنوری تک آگ پر قابو کا تخمینہ 11 فیصد اور انشورنس کمپنیوں کے مطابق آگ سے اثاثہ جات کو پہنچنے والے نقصانات کا حجم 150 ارب ڈالر ہے (حوالہ: رائٹرز)
لاس اینجلس میں اس وقت ہر طرف آگ، راکھ اور دھواں نظر آرہا ہے۔ فضا، عمارتی و گھریلو سامان، کپڑے، پلاسٹک اور دوسرے اجزا کی آمیزش سے سانس لینا دشوار ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے تیز ہوا غنیمت ہے کہ آلودہ ہوا کسی حد تک خود بخود صاف بھی ہو رہی ہے۔
لٹیروں اور اٹھائی گیروں نے اس آفت کو اضافی کمائی کا موقع بنالیا ہے۔ جرائم پیشہ افراد کے جتھے، پناہ لیے ہوئے لوگوں کو لوٹنے کے ساتھ راکھ اور ملبے سے قیمتی چیزیں تلاش کر رہے ہیں۔ لاس اینجلس پولیس کے سربراہ (شیرف) نے دکھ بھرے لہجے میں کہا ‘اس وقت جب کہ ہماری توجہ لوگوں کی جان بچانے پر ہے، ہمیں بہت سے اہلکار شہریوں کا مال بچانے کے لیے تعینات کرنے پڑ رہے ہیں۔ انسان واقعی پتھر دل واقع ہوا ہے۔
جرائم پیشہ افراد کے علاوہ بیمہ کمپنیاں بھی حیلہ گری میں مصروف ہیں۔ عام طور سے بیمہ پالیسی کی تجدید سال کے آغاز میں ہوتی ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، پرییمم کی تاخیر سے وصولی یا آن لائن ادائیگی میں تیکنیکی مشکلات کے نام پر پالیسیاں منسوخ کی جا رہی ہیں۔ ماہرین بہت سی انشورنس کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔ کیلیفورنیا کی آگ نے امریکی بازار حصص پر جھاڑو پھیر دیا ہے۔ جمعہ 10 جنوری کو ڈاوجونز صنعتی اشاریہ 725 پوائنٹ یا 1.66 فیصد نیچے آگیا ہے جبکہ بٹ کوائن (Bit Coin) کی قدر 3.44 فیصد بڑھ گئی۔ اسی کے ساتھ خام تیل 3.5 فیصد مہنگا ہوگیا ہے۔ ماہرین اسے سنسنی یا Headline effect کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں اور بازار حصص کے پنڈت پر اعتماد ہیں کہ اگلے ہفتے تک بازار مستحکم ہو جائے گا۔
نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ تباہی کا الزام کیلیفورنیا کے ڈیموکریٹک گورنر پر لگا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نا اہل ریاستی انتظامیہ نے محمکہ موسمیات کے انتباہ کے باوجود مناسب حفاظتی اقدامات نہیں کیے۔ فائر انجنوں کے لیے مناسب مقدار میں پانی میسر نہ تھا اور حالیہ مالی سال کے دوران آگ بجھانے کے اخراجات میں بھاری کٹوتی کی گئی تھی۔
ایک عبرت ناک نکتے پر گفتگو کا اختتام:
لاس اینجلس کی آگ میں ایمی ایوارڈ یافتہ جیمز ووڈز (James Woods) کا گھر بھی خاکستر ہوگیا۔ اس تباہی پر CNN سے باتیں کرتے ہوئے جیمز صاحب رو پڑے۔ کسی کو مشکل میں دیکھ کر خوش ہونا کوئی اچھی بات نہیں ہے لیکن غزہ حملے کے بعد موصوف نے اسرائیل کے حق میں کئی زہریلے ٹویٹ کیے تھے ج میں دو کچھ اس طرح تھے:
جنگ بند نہیں ہوگی، معاہدہ نہیں ہوگا، معافی نہیں ملے گی۔
اپنی ٹویٹ پر انہوں نے hash tag نصب کیا ’ایک ایک کو قتل کر دو‘
دوسرے پیغام میں بولے ’خدا کا شکر ہے کہ اسرائیل نے کٹھ پتلی بائیڈن کی بات نہیں سنی۔ واہ واہ شاباش‘
اہل غزہ کی بربادی کی خواہش کرنے والے کا اپنا گھر آج شعلوں کی نذر ہو گیا۔ تاہم ہمیں یقین ہے کہ بیمہ کمپنی ان کا گھر دوبارہ تعمیر کروادے گی۔
(مضمون نگار سے رابطہ : [email protected])
***
***
لاس اینجلس کی آگ میں ایمی ایوارڈ یافتہ جیمز ووڈز (James Woods) کا گھر بھی خاکستر ہوگیا۔ اس تباہی پر CNN سے باتیں کرتے ہوئے جیمز صاحب رو پڑے۔ کسی کو مشکل میں دیکھ کر خوش ہونا کوئی اچھی بات نہیں ہے لیکن غزہ حملے کے بعد موصوف نے اسرائیل کے حق میں کئی زہریلے ٹویٹ کیے تھے ج میں دو کچھ اس طرح تھے:
جنگ بند نہیں ہوگی، معاہدہ نہیں ہوگا، معافی نہیں ملے گی۔
اپنی ٹویٹ پر انہوں نے hash tag نصب کیا ’ایک ایک کو قتل کر دو‘
دوسرے پیغام میں بولے ’خدا کا شکر ہے کہ اسرائیل نے کٹھ پتلی بائیڈن کی بات نہیں سنی۔ واہ واہ شاباش‘
اہل غزہ کی بربادی کی خواہش کرنے والے کا اپنا گھر آج شعلوں کی نذر ہو گیا۔ تاہم ہمیں یقین ہے کہ بیمہ کمپنی ان کا گھر دوبارہ تعمیر کروادے گی۔
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 19 جنوری تا 25 جنوری 2024