راہل گاندھی نے وزیر اعظم کو چیلنج کیا کہ طلبا کو معیشت کی ناکامی کی وجہ بتائیں
نئی دہلی، 13 جنوری: پیر کو یہاں حزب اختلاف کی 20 جماعتوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو چیلنج کیا کہ وہ یونی ورسٹی کے طلبا کے ساتھ بات چیت کریں جو معیشت کی ناکامی اور اس کے نتیجے میں بے روزگاری پر ناراض ہیں۔
سی اے اے – این آر سی کے بارے میں تبادلہؑ خیال کے لیے بلائے گئے اس اجلاس ترنمول کانگریس، بی ایس پی، شیوسینا، ڈی ایم کے، سماج وادی پارٹی اور آپ نے شرکت نہیں کی۔
اس اجلاس کے بعد راہل گاندھی نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت معاشی معاملات میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے اور اب وہ دوسرے ذرائع سے قوم کو بھٹکا رہی ہے۔
وزیر اعظم پر سخت تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا "مودی کے پاس طلبا کے سامنے کھڑے ہونے کی ہمت نہیں ہے۔ میں انھیں چیلنج کرتا ہوں کہ وہ کسی بھی یونی ورسٹی میں جائیں، پولیس کے بغیر وہاں کھڑے ہوں اور طلبا کو بتائیں کہ وہ اس ملک کے لیے کیا کرنے جا رہے ہیں۔”
انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم میں یہ ہمت ہونی چاہیے کہ وہ نوجوانوں کو یہ بتائیں کہ ہندوستان کی معیشت کیوں تباہی کا شکار ہوگئی ہے اور بے روزگاری کیوں بڑھ رہی ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ "حکومت نوجوانوں کی آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے اور نوجوانوں کے مطالبات جائز ہیں لیکن حکومت اس پر دھیان نہیں دیتی”۔
انھوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نوجوانوں کے مسئلے کو حل کرنے کے بجائے لوگوں کو تقسیم کرنے اور اصل معاملات سے توجہ ہٹانے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔
کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی نے کہا "جامعہ، بی ایچ یو، الہ آباد یونی ورسٹی اور اے ایم یو اور ملک کے دیگر اعلی تعلیمی اداروں میں جو کچھ ہوا اس کے فورا بعد جے این یو پر بی جے پی کی طرف سے کیے جانے والے حملے سے قوم خوفزدہ ہے۔”
واضح رہے کہ پچھلے ماہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر شہریت قانون اور شہریوں کے قومی رجسٹر کے خلاف منعقدہ احتجاج کے دوران ہونے والے تشدد کے بعد ملک بھر کے کیمپسز میں مظاہرے زور پکڑ رہے ہیں۔
پچھلے ہفتے دہلی کے جواہر لال نہرو یونی ورسٹی کے طلبا اور اساتذہ پر مسلح غنڈوں کے حملے نے اس غم و غصے کو مزید تیز کردیا ہے۔