راجستھان: اقلیتی طلبہ کے لئے ہاسٹل کی تعمیر کے خلاف ہندوتوا تنظیموں کے کارکن سڑک پر
ہندوتو تنظیموں کا کہنا ہے کہ 99 فیصد ہندو آبادی میں اقلیتی ہاسٹل نہیں کھولنے دیں گے
نئی دہلی ،20مئی :۔
راجستھان میں حکومت کی جانب سے اقلیتی طلبہ کے لئے ہاسٹل کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔تعمیر کے لئے زمین بھی الاٹ کر دی گئی ہے لیکن ہندوتو نواز تنظیمیں ہاسٹل کی تعمیر کے خلاف سڑک پر آ گئی ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ ہندو اکثریت والے علاقے میں اقلیتی طلبہ کے لئے ہاسٹل کی تعمیر نہیں ہونے دیں گے ۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہندوتوا تنظیموں کے کارکنوں نے اقلیتی ہاسٹل کے لیے زمین کی الاٹمنٹ کے خلاف ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ اس معاملے پر ہندو تنظیموں نے بھی مقامی تاجروں کی تنظیم سے ہاتھ ملایا ہے۔
احتجاج کرنے والے ہندوتو نواز کا کہنا ہے کہ 99 فیصد ہندو آبادی میں مسلم ہاسٹل کے لیے زمین کی الاٹمنٹ غلط ہے۔ اسے منسوخ کیا جائے۔ جب کہ یہ زمین مسلم ہاسٹل کے لیے نہیں دی جارہی ہے بلکہ اقلیتی ہاسٹل کے لیے دی جارہی ہے جس میں سکھ، بدھ، عیسائی اور مسلمان آتے ہیں۔
واضح رہے کہ راجستھان ہاؤسنگ بورڈ نے حال ہی میں پرتاپ نگر سیکٹر-3 میں 200 بچوں کے لیے اقلیتی ہاسٹل بنانے کے لیے 5000 مربع میٹر زمین مفت الاٹ کی ہے۔ جس کا حکم 14 مئی کو دیا گیا تھا۔بی جے پی کے ایم پی بوہرا کا کہنا ہے کہ سانگانیر کے علاقے میں رہنے والے 90 فیصد لوگ ہندو ہیں اور حکومت ایک مخصوص کمیونٹی کے لوگوں کے لیے وہاں ہاسٹل بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔
اقلیتی محکمہ کے جوائنٹ سکریٹری جمیل احمد قریشی کا کہنا ہے کہ اس سرکاری اقلیتی ہاسٹل میں 200 بستر ہیں۔جس جگہ پر ہاسٹل کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے اور زمین الاٹ کی گئی ہے وہاں صرف ہندو اکثریت کی آبادی نہیں ہے بلکہ وہاں اقلیتوں کی بھی آبادی ہے ۔