دہلی پولیس جامعہ تشدد پر پردہ ڈالنے کے لیے جھوٹ پر جھوٹ بول رہی ہے: جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی
نئی دہلی، 19 مارچ: جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی نے 15 دسمبر 2019 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں فورس کے ذریعہ اٹھائے جانے والے تشدد پر پردہ ڈالنے کے لیے کرائم برانچ کی جانب سے پیش کی گئی ایکشن ٹیکن رپورٹ کو بے بنیاد الزامات کا مجموعہ قرار دیا۔ رپورٹ میں کیے گئے اس دعوے پر کہ مظاہرین پیٹرول بموں کے ساتھ کیمپس کے اندر تھے، جے سی سی کے سویش ترپاٹھی نے پوچھا ’’کیا طلبا لائبریری میں پیٹرول بم بنا رہے تھے؟‘‘
ترپاٹھی نے کہا ’’لائبریری اور ریڈنگ ہال کے سی سی ٹی وی فوٹیج سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ پولیس اندر اطمینان سے بیٹھے ہوئے طلبا پر وحشیانہ حملہ کر رہی تھی۔ اگر پولیس پر اندر سے پیٹرول بموں سے حملہ کیا گیا تھا، جس کا کوئی ثبوت نہیں، تو پیٹرول بموں سے کسی پولیس والے کو چوٹ کیوں نہیں پہنچی؟‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہمارا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے ججوں کی طرف سے آزادانہ عدالتی تحقیقات ہو۔ کوئی بھی شخص اپنی غلطیوں کا خود اعتراف نہیں کرتا، یہ فطری اصول ہے۔ دہلی پولیس اپنے خلاف مقدمے کی تحقیقات کیسے کرسکتی ہے؟؟‘‘
جے ایم آئی کے پبلک ریلیشن آفیسر احمد عظیم نے انڈیا ٹومورو کو بتایا کہ اس وقت جواب دینا بہتر نہیں ہے کیونکہ معاملہ زیر سماعت ہے۔
واضح رہے کہ دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے پیر کو میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ رجت گوئل کو دی گئی ایک کاروائی رپورٹ (اے ٹی آر) میں کہا کہ اسے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخل ہونے پر مجبور کیا گیا۔ اے ٹی آر نے یہ بھی بتایا کہ پولیس پھنسے ہوئے طلبا اور پٹرول بم رکھنے والے فسادیوں کے مابین تفریق نہیں کر سکی۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے ’’سب کو اپنے ‘ہاتھوں’ کو اتھائے ہوئے باہر نکلنے کے لیے کہا گیا، کیوں کہ اس وقت شام ہو چکی تھی اوراندھیرا پھیل چکا تھا۔‘‘
معلوم ہو کہ 15 دسمبر 2019 کو دہلی پولیس نے جامعہ کے کیمپس میں آنسو گیس کے گولے فائر کیے اور طلبا پر لاٹھی چارج بھی کیا۔ منظر عام پر آنے والی سی سی ٹی وی ویڈیوز میں بھی وردی پہنے پولیس اہلکاروں کو لائبریری کے اندر طلبا پر لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے مار پیٹ کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔