دہلی: پرائیویٹ اسکولوں کے طلباء کو ‘دی کیرالہ اسٹوری’ دیکھنے پر مجبور کیا جا رہا ہے
سی پی آئی (ایم) نے دہلی کے وزیر تعلیم آتشی کو لکھا خط،متعلقہ اسکول کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
نئی دہلی ،19 مئی :۔
ہندوتو ایجنڈے پر مبنی متنازعہ فلم دی کیرالہ اسٹوری کو ہندو نظریات کے حامل افراد اور تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف سماج میں نفرت پھیلانے کے لئے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں ۔سنیما ہالوں میں جا کر ہندو اکثریت کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا جا رہا ہے ۔یہی نہیں اب شدت پسند بھگوا نظریات کے حامل افراد بچوں کے ذہن میں بھی نفرت کا بیج بونے اور مسلمانوں کے تئیں ان کے معصوم ذہن میں نفرت اور تشدد بھڑکانے کے لئے دی کیرالہ اسٹوری فلم کا استعمال کر رہے ہیں ۔راجدھانی دہلی میں واقع کچھ پرائیویٹ اسکولوں میں طلباء کو جبرا ً فلم دیکھنے کے لئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے ۔اس کے لئے فلم ہال بک کئے جا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دہلی میں واقع پرائیویٹ اسکولوں کے طلباء کو انتظامیہ کی جانب سے پروپیگنڈہ فلم "دی کیرالہ اسٹوری” دیکھنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ سی پی آئی (ایم) نے یہ اطلاع دی ہے ۔اس سلسلے میں سی پی آئی ایم کے ٹوئیٹر ہینڈل پر وزیرتعلیم کے نام لکھا لیٹر بھی پوسٹ کیا گیا ہے ۔جس میں ذمہ دار اسکولوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
جرنو میرر کی رپورٹ کے مطابق کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ایم) نے دہلی کے وزیر تعلیم آتشی کو خط لکھ کر اس معاملے سے آگاہ کیا ہے اور ان سے اس معاملے میں مداخلت اور کارروائی کی درخواست کی ہے۔سی پی آئی (ایم) کا الزام ہے کہ طلباء پر پڑھائی کے ساتھ ساتھ اچھے نمبر حاصل کرنے کا دباؤ ہے، لیکن دہلی کے پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھنے والے طلباء کو اب پروپیگنڈہ فلم دی کیرالہ سٹوری دیکھنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔دہلی کے بیشتر اسکولوں میں طلباء پر ان کے پرنسپلز کی جانب سے ہال ٹکٹ بک کرنے اور سنیما ہالوں میں فلمیں دیکھنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
سی پی آئی (ایم) کے سکریٹری کے ایم تیواری کے ذریعہ وزیر تعلیم کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سائی میموریل اسکول (گیتا کالونی) سے ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔ جہاں اسکول انتظامیہ فلم کی نمائش کا اہتمام کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے ایک پورا سینما ہال بک کر لیا ہے۔ ہمیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پرائیویٹ اسکولوں کے پرنسپلز کو اسکولوں کی انتظامیہ کی جانب سے ہدایت کی جارہی ہے کہ وہ اپنے طلبہ کے لیے اس فلم کی نمائش کا بندوبست کریں۔ جو کہ تشویشناک ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہم نے کئی ویڈیوز دیکھے ہیں جن میں کچھ ‘کارکن’ فلم کی نمائش کے بعد لوگوں کے سامنے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریریں کرتے ہیں۔ یہاں بھی ایسا لگتا ہے کہ معصوم طلباء کے ذہن میں نفرت اور پروپیگنڈے کے ایسے ایجنڈے کو بھرا جا رہا ہے جس کے ذریعہ ایک مخصوص کمیونٹی کے خلاف ان کے اندر نفرت پیدا کیا جا رہاہے ۔