دہلی میں بھگوا شدت پسندوں کا مسلم نوجوان پر حملہ،پولیس پر شکایت درج نہ کرنے کا الزام

نئی دہلی ،16 جولائی :۔

بھگوا شدت پسندوں کے ذریعہ مسلمانوں کو نشانہ بنانا اب عام بات ہو گئی ہے ۔خواہ وہ شہر ہو یا دیہات ،ان کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ اب کہیں بھی راہ چلتے حملہ کر دیتے ہیں ۔ملک کی راجدھانی دہلی جیسے شہر میں بھی ایسی واردات بڑھتی جا رہی ہے ۔گزشتہ دنوں  جنوب مشرقی دہلی کے اوکھلا علاقے میں کچھ بھگوا غنڈوں نے ایک سر راہ ایک مسلم نوجوان کو بے رحمی سے پٹائی کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔اس پر مزید جب زخمی نوجوان نے قریبی پولیس تھانے میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی تھی اسے نا کامی ہاتھ لگی۔

جرنو میرر کی رپورٹ کے مطابق واقعہ اوکھلا کے جسولا علاقے کا ہے، 24 سالہ مسلم نوجوان توقیر احمد خان ای رکشہ سے جا رہا تھا، جیسے ہی وہ دوپہر 3 بجے کے قریب جسولا سے نکلا، بھگوا شال پہنے کچھ  شدت پسند نوجوان آئے اور اسے بے رحمی سے مارنا شروع کردیا۔

متاثرہ نوجوان کا کہنا ہے کہ ملزمان میرے چہرے اور سر پر مسلسل حملے کر رہے تھے جس کی وجہ سے میرے چہرے، گردن، کمر اور ٹانگوں پر کئی زخم آئے ہیں اور جبڑا بھی خراب ہو گیا ہے۔

 

متاثرہ کے مطابق، جب وہ مجھے مار رہے تھے، ان میں سے ایک دوسرے کو انسٹاگرام پر ایک ویڈیو دکھا رہا تھا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح شخص کو مار رہے ہیں یا نہیں۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ حملہ آوروں نے منصوبہ بندی کے تحت مسلم نوجوان پر حملہ کیا ہے  ۔ توقیر کا کہنا ہے کہ ہوش  آنے کے بعد میں جائے واردات کے آس پاس کے تین تھانوں میں گیا لیکن سب نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا۔

توقیر کو گزشتہ جمعرات کی شب دہلی میں قائم این جی اومائلز ٹو اسمائل کے بانی آصف مجتبیٰ کی مدد سے الشفااسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔آصف مجتبیٰ کے مطابق توقیر خان کو مولانا عمر گوتم کے ساتھ انسداد تبدیلی  مذہب قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، وہ اس وقت ضمانت پر رہا ہے۔ انہیں آج فرقہ وارانہ  شدت پسندوں نے  نشانہ بنایا، وہ نوکری کی تلاش کے بعد واپس آرہے تھے کہ انہیں ایک نے پکڑ لیا۔  مائلز ٹو اسمائل نے ان کی طبی دیکھ بھال اور کچھ مالی مدد کی ہے، اگرچہ ایکسرے میں کوئی فریکچر نہیں دکھایا گیا ہے لیکن ان کی کھوپڑی اور ٹانگوں کو بری طرح نقصان پہنچا ہے، یہ شرمناک ہے کہ قومی دارالحکومت میں ایسا ہو رہا ہے ۔

تاہم، جمعہ کو انسانی حقوق کی تنظیم ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر ) کی مدد سے متاثرہ نے سریتا وہار پولیس اسٹیشن میں تحریری شکایت دی۔ لیکن پولیس نے ابھی تک اس معاملے میں ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔