دہلی میں ایک مسلم شخص کو مبینہ طور پر ”No CAA,NRC” لکھی ہوئی ٹوپی پہننے کی وجہ سے پیٹا گیا

نئی دہلی: دی کوئنٹ کی خبر کے مطابق جمعہ کے روز مشرقی دہلی میں شہریت ترمیمی قانون اور قومی رجسٹر آف سٹیزن کی مخالفت کرنے والے پیغام کے ساتھ ٹوپی پہنے ایک شخص کو پانچ افراد نے مبینہ طور پر پیٹا۔ اس شخص، جس کی شناخت فیضل کے نام سے ہوئی ہے، نے الزام لگایا کہ حملہ آور نشے میں تھے اور انھیں اس سے پریشانی تھی کہ اس کی ٹوپی میں”نو سی اے اے، این آر سی” لکھا ہوا تھا۔

یہ واقعہ رانی گارڈن پارک میں پیش آیا۔ فیضل نے نیوز ویب سائٹ کو بتایا "جب میں یہ ٹوپی پہنے وہاں داخل ہوا، جس کو پہننے میں اب تک مجھے کبھی کوئی تکلیف نہیں ہوئی، تو انھوں نے مجھے طعنہ دینا شروع کیا۔” اس نے بتایا کہ انھوں نے ان پر طنز کرنا شروع کیا اور الزام عائد کیا کہ اس کی والدہ اور بہن کو دہلی کے ایک احتجاجی مقام خوریجی میں ہونے والے مظاہروں میں حصہ لینے کے لیے روزانہ 500 روپے دیے جارہے ہیں۔

فیضل نے کہا "ان لوگوں نے کہا کہ میرے احتجاج کا کوئی مطلب نہیں ہے اور جو ہوا ہے اس کے بارے میں اب کچھ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے گالی گلوچ بھی کی جس کے بعد مجھے غصہ آیا اور میں نے جوابی کارروائی کی۔” اس کے بعد فیضل نے بتایا کہ اسے شراب کی بوتل سے پیٹا گیا اور وہ بے ہوش ہوگیا۔

ان افراد نے مبینہ طور پر فیصل سے کہا کہ ”نو این آر سی/سی اے اے کی ٹوپی پہننے سے تجھے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ تو مسلمان ہے اور تیری جگہ پاکستان میں ہے۔”

فیضل کے چھوٹے بھائی سعد نے اسے پارک کے فرش پر پڑا پایا، جس کے بعد اس کے اہل خانہ وہاں پہنچے اور پولیس کو طلب کیا۔ متاثرہ شخص کو اسپتال لے جایا گیا جہاں اس کا سی ٹی اسکین کرایا گیا۔ تاہم خبر کے مطابق پولیس ایک گھنٹے کے بعد وہاں آئی۔

فیضل نے کہا "انھوں نے میرا بیان لیا ہے اور مجھ سے کل آنے کو کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کچھ لوگوں کو جمع کریں گے اور مجھ سے اس کی شناخت کروائیں گے کہ یہ کس نے کیا ہے۔”

گیتا کالونی پولیس اسٹیشن کی ایک ڈیوٹی آفیسر نے کوئنٹ کو بتایا کہ سب انسپکٹر اودیش کمار کے ذریعہ شکایت درج کی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا "ایک بار جب شکایت درج ہوجائے گی تو وہ اسے تھانے بھیجیں گے اور تفتیش شروع کریں گے۔ ایف آئی آر اس کے بعد دائر کی جائے گی۔”

واضح رہے کہ بدھ کے روز بھی ایک بندوق بردار نے نئی دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونی ورسٹی کے باہر سی اے اے مخالف مظاہرین پر ” یہ لو آزادی” کہتے ہوئے فائرنگ کی تھی،جس میں ایک طالب علم زخمی بھی ہوا۔