دہلی فساد کے “پوسٹر بوائے” شاہ رخ پٹھان کو ایک معاملے میں ملی ضمانت،ابھی رہائی نہیں
نئی دہلی،09 اکتوبر:۔
2020 میں ہوئے دہلی میں فساد کے دوران سرخیوں میں آئے شاہ رخ پٹھان کو با لآخر عدالت سے ضمانت مل گئی ہے ۔شاہ رخ پٹھان پر فسادات کے دوران پولیس اہلکاروں پر بندوق تاننے کا الزام ہے ۔شاہ رخ پٹھان کے خلاف جعفر آباد تھانے میں ایف آئی آر 49/2020 درج کی گئی۔
دہلی کی کڑ کڑ ڈوما کورٹ میں جسٹس امیتابھ راوت کی سنگل بنچ میں شاہ رخ پٹھان کی ضمانت کی درخواست زیر غور تھی، پٹھان کی جانب سے ایڈوکیٹ خالد اختر اور جاوید انصاری نے نمائندگی کی۔ پبلک پراسیکیوٹر ایڈوکیٹ انوج ہانڈا نے استغاثہ کی نمائندگی کی۔
لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق "عدالت اس حقیقت سے باخبر ہے کہ اس کیس میں ملزم کی گرفتاری سے پہلے اور یہاں تک کہ ٹرائل کے دوران، عدالتی حراست کے دوران اس کا رویہ ظالمانہ رہا ہے۔ تاہم، یہ ایک حقیقت ہے کہ وہ 03.04.2020 سے عدالتی تحویل میں ہے۔
ایڈووکیٹ اختر نے مکتوب سے کہا، ’’یہ کیس گزشتہ 19 ماہ سے ہائی کورٹ میں زیر التوا تھا۔ ہائی کورٹ کے جج نے خود ہمیں وہاں سے کیس واپس لینے اور ٹرائل کورٹ سے ریلیف لینے کا مشورہ دیا۔انہوں نے مزید وضاحت کی، "ہائی کورٹ کی سفارش پر، ہم نے اپنا نقطہ نظر ٹرائل کورٹ میں منتقل کیا، جہاں بالآخر ہمیں ضمانت مل گئی۔ تاہم ایف آئی آر 51 کے سلسلے میں شاہ رخ کو حراست میں رکھا جائے گا۔
دہلی فسادات کے دوران شاہ رخ پٹھان کا ایک ویڈیو منظر عام پر آیا تھا جس میں وہ پولیس والوں کی طرف بندوق تان کر مبینہ طور پر گالیاں دے رہا تھا ۔ موج پور علاقے کا یہ ویڈیو کافی وائرل ہوا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اس سے قبل دہلی نے نچلی عدالت سے شاہ رخ پٹھان کی نئی درخواست ضمانت پر ایک ماہ کے اندر فیصلہ کرنے کو کہا تھا۔ شمال مشرقی دہلی میں 2020 کے فسادات کے سلسلے میں اخبارات میں شائع ہونے والی تصاویر میں انہیں ایک پولیس اہلکار کی طرف پستول اٹھاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔