دہلی دنیا کے 10 بڑے شہروں میں سب سے’آلودہ‘، ہیلتھ ایمرجنسی کے درمیان سبھی اسکول بند
دہلی-این سی آر میں ہفتہ کے روز بھی ہوا کا معیار انتہائی خراب ہے۔ شہر میں چاروں طرف دھوئیں کا غبار چھایا ہوا ہے۔ ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کیے جانے کے ساتھ ہی آج سے 5 نومبر تک دہلی میں سبھی اسکولوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ دیوالی کے بعد سے ہی دہلی-این سی آر میں حالات بدتر ہو گئے ہیں اور اس کے لیے سیاسی پارٹیاں بس ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہی ہیں۔ عآپ لیڈران ہریانہ و پنجاب حکومت کو آلودگی کے لیے ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ پنجاب و ہریانہ میں پرالی جلائے جانے کی وجہ سے دہلی کی ہوا خراب ہو رہی ہے اور وہاں کی حکومتیں اس پر کنٹرول نہیں کر رہی ہیں۔ دوسری طرف بی جے پی نے کیجریوال حکومت کو آلودگی کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
بہر حال، یہ بات اب پوری طرح ظاہر ہوگئی ہے کہ ملک کی راجدھانی دہلی کی آب و ہوا پوری طرح سے ’دم گھونٹو‘ ہو چکی ہے۔ یہاں سانس لینا دشوار ہو رہا ہے اور ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے لوگ دھیما زہر سانس کی شکل میں اپنے اندر لے رہے ہیں۔ ائیر کوالٹی انڈیکس کو دیکھنے سے اس بات کا بھی انکشاف ہوتا ہے کہ اس وقت دنیا کے 10 اہم شہروں میں آلودہ ہوا کے معاملے میں دہلی سرفہرست ہے۔ دہلی میں ائیر کوالٹی انڈیکس 470 پر ہے جو کہ خطرناک سطح ہے۔ ائیر ویزوئل ڈاٹ کام کے مطابق یکم نومبر یعنی جمعہ کو دنیا کے دیگر بڑے شہروں میں ہوا کا معیار دہلی سے بہتر رہا۔
دہلی کی ہوا کس قدر خراب ہو چکی ہے اس کا اندازہ اسی سے لگایاجا سکتا ہے کہ اس کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ای پی سی اے کو پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کرنا پڑا ہے اور دہلی حکومت نے اسکولوں کو پانچ نومبر تک کے لیے بند کر دیا ہے۔ حالات کی خطرناکی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے 2018 گلوبل ڈاٹا بیس رپورٹ میں کہا تھا کہ دنیا کے 20 سب سے آلودہ شہروں کی فہرست میں 14 ہندوستان کے ہیں۔ ہندوستان میں ہر سال 20 لاکھ سے زیادہ لوگ آلودہ ہوا کی وجہ سے موت کی نیند سو رہے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ روزانہ ہوا کے خراب معیار کی وجہ سے ہندوستانی 5480 لوگوں کی موت ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ دنیا میں آلودہ ہوا سے ہونے والی ہر چار اموات میں سے ایک ہندوستان کا شہری شامل ہوتا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ 2018 میں آئی رپورٹ میں بھی دہلی ہندوستان کا سب سے آلودہ شہر تھا اور آج بھی یہ پہلے نمبر پر ہے۔
ائیر ویزوئل کی 2018 کی ایک رپورٹ میں فضائی آلودگی کے ذرائع اور اسباب کی پہچان کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق صنعتوں، گھروں، گاڑیوں سے ہوا کو آلودہ کرنے والی اشیاء نکلتی ہیں جو کہ صحت کے لیے خطرناک ہیں۔ ان سبھی اشیاء میں سے آلودگی پیدا کرنے والے باریک ذرات لوگوں کی زندگی پر سب سے زیادہ اثر ڈالتے ہیں۔