دہلی تشدد: کیجریوال نے کہا کہ گراؤنڈ پر پولیس کی تعداد بہت کم، ان کے پاس فسادیوں کے خلاف کارروائی کرنے کی طاقت نہیں
نئی دہلی، فروری 25— دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے منگل کے روز یہ الزام لگایا کہ شمال مشرقی دہلی کے علاقوں میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے کیونکہ بہت کم پولیس اہلکار زمین پر موجود ہیں اور نچلی سطح کے پولیس افسران کو فساد برپا کرنے والوں کے خلاف لاتھی چارج کرنے یا فضائی فائرنگ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
کیجریوال شمال مشرقی دہلی کے متاثرہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے AAP اور بی جے پی دونوں ممبران اسمبلی سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس اجلاس میں دہلی کے چیف سکریٹری اور متعلقہ محکمہ کے دیگر اعلی افسران نے بھی شرکت کی۔
شمال مشرقی دہلی کے متعدد علاقوں میں آج تیسرے دن بھی تشدد کا سلسلہ جاری رہا جس میں ہلاکتوں کی تعداد سات ہوگئی ہے- گذشتہ رات تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد پانچ تھی۔ 100 سے زیادہ کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ یہ تشدد اتوار کی سہ پہر سے شروع ہوا تھا۔
کیجریوال نے کہا ’’میں نے متاثرہ علاقوں کے ایم ایل اے کے ساتھ ایک میٹنگ کی – بی جے پی اور میری پارٹی عآپ دونوں سے۔ تمام اراکین اسمبلی کی مشترکہ شکایت یہ تھی کہ زمین پر پولیس کی تعداد بہت کم ہے اور نچلی سطح پر پولیس اہلکاروں کو کارروائی کا اختیار نہیں ہے۔ اراکین اسمبلی نے مقامی سطح کے پولیس افسران سے بات کی- یہ ظاہر ہوا کہ وہ اس وقت تک کوئی کارروائی نہیں کررہے جب تک کہ وہ اپنے اعلی افسران سے آرڈر حاصل نہ کریں۔ ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج یا ہوائی فائرنگ کے لیے انھیں اوپر سے آرڈرز کی ضرورت ہے۔ میں وزیر داخلہ امت شاہ سے ملنے جا رہا ہوں اور ان کے سامنے یہ مسئلہ اٹھاؤں گا۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا ’’میٹنگ میں چیف سکریٹری موجود تھے۔ میں نے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ دہلی پولیس کمشنر سے بات کریں تاکہ متاثرہ علاقوں میں پولیس کی موجودگی میں اضافہ کیا جاسکے اور انھیں زمین پر کارروائی کرنے کا اختیار دیا جائے۔‘‘
دہلی کی سرحدوں پر پابندی لگائیں کیوں کہ فساد پھیلانے والے باہر سے آرہے ہیں: وزیر اعلی
کیجریوال نے میڈیا کو بتایا کہ “سرحدی علاقوں کے ایم ایل اے نے کہا کہ لوگ (فسادی) دہلی کے باہر سے آرہے ہیں، لہذا سرحدوں پر پابندی لگانے کی ضرورت ہے۔ ملزمان کی روک تھام کرنے کی ضرورت ہے۔
متعلقہ محکموں کے اعلی عہدیداروں سے ملاقات کے بعد وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ اسپتال کے حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ زخمی افراد کی مدد اور علاج معالجہ کے لیے فعال طور پر کام کریں۔ محکمہ فائر کو بھی ہدایت کی گئی کہ وہ متاثرہ علاقوں تک پہنچنے کے لیے پولیس کی مدد لیں اگر انھیں کچھ پریشانی کا سامنا ہو۔
کیجریوال نے امن اقدامات کا اعلان کیا
کیجریوال نے کہا ’’شمال مشرقی دہلی میں امن و امان کا بگڑنا ہمارے اور دہلی کے تمام باشندوں کے لیے سنگین تشویش کا باعث ہے۔ میں تمام لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ امن قائم رکھیں۔ تمام فریقوں کے تمام امور کو بات چیت کے ذریعے پر امن طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے۔ تشدد اس طرف یا اس طرف سے معاملات حل نہیں کرنے والا ہے۔ ہاتھ جوڑ کر میں سب سے امن قائم رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔‘‘
ہلاکتوں پر غم کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا: ’’ایک ہیڈ کانسٹیبل تشدد میں ہلاک ہوا، کچھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ کچھ عام شہری بھی مارے گئے۔ مارے گئے تمام- پولیس اہلکار یا عام شہری- یہ سب ہمارے لوگ تھے، وہ دہلی کے رہائشی اور ہندوستان کے شہری تھے۔ اگر تشدد پھیل گیا تو ہم میں سے کوئی بھی اگلا نشانہ بن سکتا ہے۔ ہلاک ہونے والے افراد ان کے اہل خانہ کے ممبر بھی تھے۔ یہ اچھی صورت حال نہیں ہے۔ یہ تکلیف دہ ہے کہ گھروں کو نذر آتش کردیا گیا، دکانوں کو لوٹ لیا گیا اور جلایا گیا اور گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا۔ یہ تشدد تمام لوگوں کو متاثر کررہا ہے۔ آج کچھ لوگ ہار رہے ہیں کل کچھ دوسرے ہار جائیں گے۔‘‘
وزیراعلیٰ نے کہا کہ انھوں نے ضلعی مجسٹریٹ اور ایس ڈی ایم کو ہدایت دی ہے:
امن کے لیے عوامی اعلانات کرنا اور مقامی پولیس کے ساتھ مل کر امن مارچ نکالنا اور لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرنا۔
مقامی امن کمیٹی کے اجلاس منعقد کریں جہاں وہ مقامی اراکین اسمبلی کی موجودگی میں تمام عقائد کے لوگوں کو مدعو کریں۔
متاثرہ علاقوں میں مندروں اور مساجد سے امن کی اپیل کی جائے۔