دہلی تشدد: متاثرین کے لیے دہلی حکومت کے امدادی اقدامات کی مکمل فہرست
نئی دہلی، فروری 27— دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے جمعرات کو شمال مشرقی دہلی میں تشدد کے متاثرین کے لیے مالیاتی امداد کے کئی بڑے اقدامات کا اعلان کیا۔ اتوار کی سہ پہر شروع ہونے والے اور بدھ تک جاری رہنے والے اس تشدد میں ایک پولیس اہلکار سمیت 35 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ ہر ہلاک ہونے والے شخص کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے، مستقل طور پر معذور افراد کو 5 لاکھ اور سنگین زخمیوں کو 2 لاکھ روپے مفت علاج معالجے کے علاوہ ملیں گے۔
جسمانی نقصانات کے لیے:
۔ ہر مقتول کے لواحقین کے لیے 10 لاکھ روپے- 1 لاکھ روپے بطور سابقہ اور 9 لاکھ روپے کاغذی کام مکمل ہونے کے بعد۔
۔ نابالغ متوفی کے لواحقین کے لیے 5 لاکھ روپے۔
۔ ایک مستقل معذور کے لیے 5 لاکھ روپے۔
۔ شدید زخمیوں کے لیے 2 لاکھ روپے۔
۔ معمولی زخمی ہونے والے شخص کے لیے 2 لاکھ روپے۔
۔ جو یتیم ہوگیا ہے اس کے لیے 3 لاکھ روپے-
۔ سرکاری اسپتالوں میں زخمیوں کا مکمل مفت علاج-
۔ نجی اسپتالوں میں علاج کرانے والوں کے لیے سڑک حادثے کے متاثرین کے لیے بنائی گئی ’فرشتے اسکیم‘ ان کے لیے نافذ کی جائے گی اور وہ نجی اسپتالوں میں مفت علاج کروائیں گے اور دہلی حکومت ان کے طبی بلوں کی ادائیگی کرے گی۔
معاشی نقصانات کے لیے:
۔ ایک رکشہ کھونے والے کے لیے 25 ہزار۔
۔ ای رکشہ کھونے والے کے لیے 50 ہزار-
۔ مکان مکمل طور پر جلا ہوا/ تباہ تو 5 لاکھ روپے (کرایہ دار کے لیے 1 لاکھ روپے (اگر کوئی ہے تو) اور مالک کے لیے 4 لاکھ روپے)- 25 ہزار فوری امداد کے لیے اور باقی کاغذی کام کے بعد۔
۔ جزوی طور پر تباہ شدہ مکان کے لیے 2.5 لاکھ روپے۔
تباہ شدہ غیر بیمہ شدہ دکان کے لیے 5 لاکھ روپے۔
دوسرے اقدامات:
۔ ایپ تیار کی جائے گی جہاں متاثرین دعوے داخل کرسکتے ہیں۔
– تشدد کے دوران دستاویزات کھونے والوں کے لیے محکمہ محصولات کے خصوصی کیمپ۔
– مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن علاقوں کو صاف کرے گی۔
– محلوں میں امن کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔
– بیمہ شدہ دکانوں اور گاڑیوں کے لیے محکمہ خزانہ انشورنس کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ کرے گا تاکہ وہ علاقوں میں کیمپ لگائیں۔
– محکمہ خزانہ دکانوں کے مالکان کے لیے آسان قرضوں کو یقینی بنائے۔
– ان بچوں کو مفت کتابیں اور یونیفارم جو تشدد میں ان چیزوں سے محروم ہوگئے ہیں۔
– سی بی ایس ای اور آئی سی ایس ای کے طلبا جو تشدد کی وجہ سے امتحان میں شریک نہیں ہوسکتے تھے انھیں ایک اور تاریخ فراہم کی جائے گی۔
– امدادی اقدامات کے لیے ایس ڈی ایمز کو نوڈل آفیسر مقرر کیا گیا ہے۔ تشدد سے متاثرہ علاقوں میں 6 ایس ڈی ایم ہیں، اضافی 12 ایس ڈی ایم مقرر کیے جارہے ہیں۔ راحت اور مدد کے لیے چار نائٹ مجسٹریٹ بھی مقرر کیے جارہے ہیں۔