دہلی تشدد: جامیہ ملیہ اسلامیہ کے ایک اور طالب علم آصف تنہا کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج
نئی دہلی، مئی 21: اے این آئی کے مطابق جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 24 سالہ طالب علم آصف اقبال تنہا پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
آصف اقبال تنہا کو گزشتہ اتوار کے روز 15 دسمبر کو جامعہ میں ہونے والے تشدد کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسے سات دن کے لیے پولیس تحویل میں بھیج دیا گیا تھا۔ دہلی پولیس کے خصوصی سیل کے مطابق اب اس معاملے میں تنہا کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت کارروائی کی جارہی ہے۔
تنہا بی اے فارسی زبان کے تیسرے سال کا طالب علم ہے اور اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن کا سرگرم رکن بھی ہے۔ پولیس نے دعوی کیا ہے کہ تنہا نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرے کرنے میں سرگرم کردار ادا کیا۔
ایک عہدیدار نے کہا ’’وہ عمر خالد، شرجیل امام، میران حیدر اور صفورا زرگر کا قریبی ساتھی ہے جو سی اے اے مخالف مظاہروں اور اس کے بعد قومی دارالحکومت میں ہنگاموں کے کلیدی ممبر رہے ہیں۔‘‘
اس دوران پولیس کے اس متعصبانہ رویے کی متعدد سماجی اور مذہبی تنظیموں نے مذمت کی ہے اور اس پر غلط مقدمے بنانے کا الزام لگایا ہے۔ اس سے پہلے بھی پولیس پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ وہ دہلی میں ہوئے تشدد کے دوران زیادہ تر مسلم محلوں میں یا تو عدم فعال تھی یا دنگائیوں کے ساتھ تھی۔
واضح رہے کہ رواں سال فروری میں 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے بعد دہلی میں بدترین تشدد دیکھا گیا تھا۔
گذشتہ ماہ پولیس نے جواہر لال نہرو یونی ورسٹی کے سابق طالب علم عمر خالد اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا حیدر اور صفورا زرگر کے خلاف بھی یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔