’دھرم سنسد‘ میں اشتعال انگیز تقریر معاملے میں دہلی پولیس کا انوکھا کارنامہ
دہلی پولیس نے خبر نشر کرنے والے نیوز پورٹل نیوز مولیٹکس کو نوٹس دے کر قانونی کارروائی کی دھمکی دی
نئی دہلی،12فروری :۔
گزشتہ ایک ہفتہ قبل راجدھانی دہلی میں پارلیمنٹ سے محض چند میٹر کے فاصلے پر جنتر منتر پر بالاجی شیشیہ منڈل کی جانب سے ایک ‘دھرم سنسد’ کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت کر رہے مہامنڈلیشور سوامی بھکت ہری سنگھ نے کھل کر عیسائیوں اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دیے اور ان کے قتل عام کی اپیل کی۔ اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بھی آواز اٹھائی گئی اور اشتعال انگیز تقریر کرنے والوں پر کارروائی کا مطالبہ کیا گیا مگر دہلی پولیس بجائے اس کے کہ اشتعال انگیزی کے ملزمین پر کارروائی کرتی اس نے الٹا اس ادارے کو ہی نوٹس بھیج دیا جس نے اس کی کوریج کی۔واضح رہے کہ مذکورہ دھرم سنسد کا انعقادبابا باگیشور دھام کی حمایت میں کیا گیا تھا۔
انڈیا ٹو مارو کی ایک رپورٹ کے مطابق دہلی پولیس نے اشتعال انگیز بیانات دینے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے، لیکن خبریں نشر کرنے والے نیوز پورٹل کو نوٹس بھیجے ہیں۔میڈیا ادارہ مولیٹکس نیوز نے اتوار کو دہلی کے جنتر منتر پر منعقد اس مذہبی اجتماع کی کوریج کی، جس میں ایک سادھو کو ملک کے مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف انتہائی قابل اعتراض اور اشتعال انگیز بیانات دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
مولیٹکس نیوز کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں، سادھو، جنہوں نے دھرم سنسد میں خطاب کیا، کہا، ”عیسائیوں نے کہا کہ حکومت توڑو اور تقسیم کرو، مسلمانوں نے کہا کہ مارو اور کاٹو، او بھائی، تم کب مارو گے ، کب مارو گے؟ کیا تم مارے جاؤ گے؟ کب مارو گے عیسائی مسلمانوں کو کب ماروگے؟
نیوز ویب سائٹ مولٹیکس نیوز کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ویڈیو کافی وائرل ہوا، جس کی وجہ سے دھرم سنسد اور انتظامیہ پر سوال اٹھنے لگے کہ ملک کی راجدھانی میں اس طرح کے پروگرام منعقد کرنے کی اجازت کیسے دی گئی اور اس پر کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
دہلی پولیس کا نوٹس
دہلی پولیس نے اس شخص اور تنظیم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جس نے عیسائیوں اور مسلمانوں کی نسل کشی کا مطالبہ کیا، لیکن اشتعال انگیز بیان نشر کرنے والے میڈیا ہاؤس کو نوٹس جاری کیا۔دہلی پولیس کی سائبر برانچ نے میڈیا ہاؤس کو نوٹس جاری کرکے قانونی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ دہلی پولیس کی سائبر برانچ نے سی آر پی سی کی دفعہ 149 کے تحت میڈیا ہاؤس کو نوٹس بھیجا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ‘یہ پتہ چلا ہے کہ آپ نے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز اور بدنیتی پر مبنی پوسٹ شیئر کی ہے، جس کی وجہ سے آپ کو تعزیرات ہند کی دفعہ 149 کے تحت نوٹس جاری کیا گیا ہے، اگر آپ دوبارہ ایسا کرتے ہیں تو آپ کو سزا دی جائے گی۔ سخت تعزیری کارروائی کی جائے گی۔
انڈیا ٹومارونے مولیٹکس نیوز کے ایڈیٹر نیرج جھا سے بات کی ہے جنہوں نے اس خبر کو کور کیا تھا۔ انہوں نے دہلی پولس کے نوٹس پر کہاکہ’بے شرمی سے نفرت انگیز تقاریر پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے دہلی پولیس نے ہمیں اس کی اطلاع دینے کے لیے نوٹس دے دیا ہے۔ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے لیکن ساتھ ہی یہ نیا بھی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ چند سالوں میں، جو میڈیا سوالات پوچھنے اور سچ دکھانے کی کوشش کرتا ہے یا کچھ رپورٹ کرنے کی ہمت کرتا ہے اسے حکام کی جانب سے دبایا جا رہا ہے۔نیرج نے مزید کہا، "ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مولیٹکس نے کچھ غلط نہیں کیا ہے۔ ہم نے سچ کہا ہے اور کرتے رہیں گے۔ مجھے امید ہے کہ غیر قانونی طور پر منافرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
اشتعال انگیز بیان میں کیا ہے؟
دہلی کے جنتر منتر پر منعقدہ دھرم سنسد میں کھلے فورم سے عیسائیوں اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دیتے ہوئے ان کی نسل کشی کی اپیل کی گئی۔وائرل ویڈیو میں سادھو کہہ رہے ہیں، ”عیسائیوں نے کہا توڑو، تقسیم کرو، راج کرو، مسلمانوں نے کہا مارو کاٹو، او بھائی، کب مارو گے، ؟کب مارو گے عیسائی مسلمانوں کو کب مارو گے؟ ارے تمہارے پاس کیا ہے جس سے مار وگے؟ بس چاقو ہیں جن سے تم سبزیاں کاٹتے ہو۔ وہ چاقو سے کچھ نہیں ہونے والا ، ہتھیار رکھو!
ایک اور ویڈیو میں، میڈیا سے بات کرتے ہوئے، مولیٹکس نیوز کے رپورٹر نیرج جھا نے "سادھو” سے پوچھا، کیا آپ مارنے کی بات کرتے ہیں؟ اس پراس نے جواب دیا، ’’بالکل گولی مار نی چاہئے، جو بھی ہمارے مذہب، بہو، بیٹیوں، گائے اور مذہبی کتابوں کی توہین کرے، ہمارے مندروں کو توڑے، اس کو تو مار ہی دینا چاہئے ،چھوڑنا نہیں چاہئے۔‘‘
واضح رہے کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف کھلے اسٹیج سے اشتعال انگیز تقریر معاملے کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا گیا تھا۔ کانگریس لیڈر اور راجیہ سبھا ایم پی عمران پرتاپ گڑھی نے جمعہ کو راجیہ سبھا میں نفرت انگیز تقریر کا مسئلہ اٹھایا۔ایم پی عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس چل رہا ہے، اس پارلیمنٹ سے 800 میٹر دور جنتر منتر پر ایک پروگرام منعقد کیا گیا ہے، ایک شخص کھلے عام مسلمانوں اور عیسائیوں کے قتل کا مطالبہ کرتا ہے اور دہلی پولیس اس پر کارروائی تک نہیں کرتی ہے۔ یہ کیساسب کا ساتھ اور سب کا وکاس ہے۔