دنیا کی معروف فیشن ڈیزائنر کمپنی زارا نے بائیکاٹ کی اپیل کے بعد متنازعہ اشتہار ہٹا دیا
کمپنی نے معافی نامہ جاری کرتے ہوئے اسے غلط فہمی قرار دیا اور سب کے تئیں احترام کے جذبے کا اظہار کیا
نئی دہلی ،14 دسمبر :۔
غزہ میں اسرائیل کے حملے کے بعد پوری دنیا کے مسلمانوں اور انصاف پسندوں میں اسرائیل کے تئیں نفرت دیکھی جا رہی ہے ۔غزہ میں معصوم فلسطینیوں پر حملے انتہائی دردناک اور المناک ہیں جو کسی بھی شخص کے دل کو غمزدہ کر دینے والی ہیں یہی سبب کی ہے اسرائیلی حامیوں کے خلاف بھی لوگوں کے غم و غصہ میں اضافہ ہو رہا ہے ۔
دریں اثنا معروف فیشن کمپنی زاراکے حالیہ اشتہار کو اسرائیل کی حمایت پر مبنی قرار دیتے ہوئے فلسطین حامی کارکنوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر بائیکاٹ کی اپیل کی گئی جس کے بعدکمپنی نے ویب سائٹ اور سرکاری سوشل میڈیا ہینڈلز سے اس متنازعہ اشتہاری مہم کو ہٹا دیا ہے ۔
کمپنی زارا نے کہا کہ اس مہم کو جولائی میں شروع کیا گیا تھا اورستمبر میں اسے پیش کیا گیا تھاجبکہ اکتوبر میں غزہ کی جنگ شروع ہو ئی تھی۔ زارا نے کہا کہ اس کا مقصد مجسمہ ساز کے اسٹوڈیو میں نامکمل مجسمے دکھانا تھا۔
زارا نے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں کہا، "بدقسمتی سے، کچھ صارفین نے ان تصاویر پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے ، جنہیں اب ہٹا دیا گیا ہے۔
اس نے مزید کہا کہ تصاویر کا استعمال "ایک فنکارانہ تناظر میں دستکاری کے لباس کی نمائش کے واحد مقصد کے ساتھ کیا گیا تھا”۔زارا نے کہا، "زارا کو اس غلط فہمی پر افسوس ہے اور ہم سب کے لیے اپنے گہرے احترام کا اظہار کرتے ہیں۔
لوگوں نے زارا کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اس مہم کے سلسلے میں ہزاروں شکایتیں کی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ تصاویر غزہ میں سفید کفنوں میں ملبوس لاشوں کی تصاویر سے ملتی جلتی ہیں۔اس اشتہار کے ذریعہ زارا نے اسرائیلی مظالم کی حمایت کا اشارہ کیا ہے ۔سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر "#BoycottZara” ٹرینڈ کر رہا ہے۔صارفین نے الزام عائد کیا ہے کہ اس پیش کردہ لباس سے مشابہت والی پریشان کن تصویریں اور فلسطین کا ایک الٹا نقشہ شامل ہے، جو غزہ کی نسل کشی کے بالکل متوازی ہے۔