دلی کی ایک عدالت نے عمر خالد اور شرجیل امام کی عدالتی تحویل میں توسیع کی
عدالت نے عمر خالد کی شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے جیل حکام کو ہدایت دی کہ عمر کو ان کے سیل میں قید تنہائی میں نہیں رکھا جاسکتا
دلی کی ایک عدالت نے اس سال فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد سے متعلق ایک کیس کے سلسلے میں جے این یو کے طلبا لیڈروں عمر خالد اور شرجیل امام کی عدالتی تحویل میں 20 نومبر تک توسیع کردی ہے۔
شرجیل امام اور عمر خالد کو جمعہ کے روز تہاڑ جیل سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا۔
ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے عدالتی تحویل میں توسیع کرتے ہوئے جیل سپرنٹنڈنٹ سے عمر خالد کو اپنے سیل سے باہر نہ جانے اور اس میں قید رہنے کی مخصوص شکایات کے بارے میں بھی دریافت کیا۔
انکوائری پر جیل سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ ملزم کی حفاظت اور سکیورٹی کا خیال رکھا جارہا ہے اور ملزم کو بھی جیل کے دوسرے قیدیوں کی طرح اپنے سیل سے باہر جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔
جیل سپرنٹنڈنٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ زیر سماعت افراد طلوع آفتاب سے دوپہر تک اور سہ پہر 3 بجے سے غروب آفتاب تک سیل سے باہر جا سکتے ہیں۔
عدالت نے جیل اتھارٹی کو ملزمان کی حفاظت اور سکیورٹی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی ہدایت کی ، نیز کہا کہ حفاظت اور سکیورٹی ملزمین کو سیل سے باہر نہ جانے دینے وجہ نہیں بن سکتے اور ملزمین کو سیل تک محدود نہیں کیا جاسکتا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ عمر خالد بھی سیکیورٹی معاملے کے پیش نظر جیل اتھارٹیوں کے ساتھ تعاون کرے ۔
عمر خالد اور شرجیل امام کو دہلی پولیس نے شمال مشرقی دہلی تشدد میں ان کے مبینہ رول کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔ دونوں پر دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) قانون کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔