دارالعلوم دیوبند کے ذریعہ فلسطینی یتیموں کو پناہ دینے کے دعوؤں پر انتظامیہ کی وضاحت
نئی دہلی ،10 نومبر :۔
غزہ میں جاری اسرائیل اور حماس کی جنگ کے درمیان فلسطین کے تعلق سے سوشل میڈیا پر متعدد افواہوں کو بازار گرم ہے ۔سوشل میڈیا پر چل رہے فلسطینی شہریوں کے تعلق سے افواہوں کو لوگ کسی تصدیق کے ایک دوسرے کو فارورڈ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے سماج میں مسئلہ پیدا ہو رہا ہے ۔ایسا ہی ایک معاملہ مدرسہ دارالعلوم دیوبند کے تعلق سے وائرل ہو رہا ہے جسے لوگ حقیقت سمجھ کر دھوکے میں آ رہے ہیں ۔دیوبند کے تعلق سے یہ افواہ گردش کر رہی ہے کہ دارالعلوم دیوبند فلسطین کے یتیموں کو پناہ دے رہا ہے ۔چنانچہ ایسی خبروں کی افواہ کے بعد دارالعلوم انتظامیہ نےوضاحت کی ہے ۔رپورٹ کے مطابق جمعرات کے روز انتظامیہ نے ان دعوؤں کو مسترد کردیا کہ اس نے فلسطینی یتیم بچوں کو پناہ دی ہے اور انتظامیہ نے اسے "جھوٹی افواہیں” قرار دیا ہے۔
ادارے کے میڈیا انچارج اشرف عثمانی نے بتایا کہ ’’گزشتہ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ فلسطین سے کچھ یتیم بچے دارالعلوم دیوبند آئے ہیں اور انہیں گود لینے کے خواہشمند افراد کے حوالے کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ”ہم نے شروع میں ان افواہوں کو نظر انداز کیا لیکن اب لوگوں نے گود لینے کے بارے میں پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔ لہذا ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ان افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ فلسطین سے یتیم بچے یہاں نہیں آئے ہیں اور انہیں گود لینے کے خواہش مند حضرات کے سپرد کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،‘‘ عثمانی نے مزید اپیل کی کہ لوگ ان افواہوں پر یقین نہ کریں اور اپنے قریبی لوگوں کو بھی ان کے بارے میں آگاہ کریں۔