خالصتان حامی رہنما امرت پال سنگھ کی ایک ماہ بعد خود سپردگی ،پنجاب پولیس نے حراست میں لیا
آسام کے ڈبرو گڑھ لے جایا گیا،،ملک کی تمام سیکورٹی ایجنسیاں باری باری امرت پال سے پوچھ گچھ کریں گی۔ جس میں آئی بی اور این آئی اے بھی شامل ہوں گی۔
نئی دہلی ،23اپریل:
ایک ماہ کے طویل تعاقب کے بعد وارث پنجاب دے لیڈر امرت پال سنگھ نے پنجاب پولیس کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور اتوار کی صبح موگا ضلع سے پنجاب پولیس نے حراست میں لے لیا۔تفصیلات کے مطابق پولیس امرت پال سنگھ کو گرفتار ی میں لے کر آسام میں لے گئی ہے جہاں پہلے ہی امرت پال سنگھ کے آٹھ ساتھی پہلے ہی ڈبرو گڑھ میں سخت قومی سلامتی ایکٹ کے تحت حراست میں ہیں۔
گرفتاری سے پہلے موگا ضلع میں امر ت پال سنگھ کو ایک گرو دوارے میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ایک ویڈیو بھی وائرل ہو رہا ہے جس میں وہ کہتا ہے کہ وہ جلد ہی ہتھیار ڈال دے گا۔
ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا، "پنجاب پولیس نے امرت پال کو گرفتار کر لیا ہے۔” پہلے ہی سخت قومی سلامتی قانون (راسوکا) نافذ کیا گیا ہے۔ 18 مارچ کو پولیس نے امرت پال سنگھ اور ان کی تنظیم ‘وارث پنجاب دے’ کے اراکین کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن شروع کیا۔ جس کے بعد وہ فرار ہوگیا۔ آسام کے ڈبروگڑھ میں اب ملک کی تمام سیکورٹی ایجنسیاں باری باری امرت پال سے پوچھ گچھ کریں گی۔ جس میں آئی بی اور این آئی اے بھی شامل ہوں گی۔ ڈی ایس پی رینک کا افسر امرت پال کے ساتھ ہے۔
پنجاب پولیس کے آئی جی سکھ چین سنگھ گل نے کہا کہ امرت پال کے خلاف این ایس اے کے تحت وارنٹ جاری کیے گئے تھے، جس کے بعد اسے این ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امرت پال سنگھ کو صبح 6:45 پر آپریشن چلا کر گرفتار کیا، انہوں نے کہا کہ اس پورے آپریشن کے دوران پنجاب کے لوگوں نے امن و امان برقرار رکھا، جس کے لیے ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔اس کے ساتھ ہی آئی جی نے بھی پنجاب کے عوام سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔
واضح رہے کہ امرت پال سنگھ جو خالصتان حامی تحریک کے رہنما ہیں، 18 مارچ سے مفرور ہیں، جب پنجاب پولیس نے ان کی تنظیم وارث پنجاب دے کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا تھا۔ کریک ڈاؤن اس وقت شروع ہوا تھاجب امرت پال کے ساتھی کو گرفتار کیا گیا تو وہ اور ان کے حامیوں نے 23 فروری کو امرتسر میں پولیس اسٹیشن پر حملہ کر دیا تھا ۔