حکام نے سرینگر کے مزار پر نماز کی ادائیگی سے روکا، کشمیر میں غم و غصے کی لہر
خواجہ نقشبند درگاہ پر 3 ربیع الاول کو پڑھی جانے والی نماز کی روایت صدیوں پرانی ہے
سرینگر، 2 نومبر: جمعہ کے روز تیسری ربیع الاول کو اجتماعی عصر کی نماز ادا کرنے کی 400 سالہ پرانی روایت کو اس وقت توڑ دیا گیا جب نئی یونین ٹیریٹوری کی انتظامیہ نے لوگوں کو نمازوں(Khoj-e-Digar) کی ادائیگی سے روک دیا اور عقیدت مندوں کے لیے پرانےسرینگر شہر میں واقع حضرت خواجہ نقشبند صاحب کے مقدس مزار تک پہنچنے کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کوبند کر دیا۔
خوجہ دیگر کو خواجہ معین الدین نقشبندی نے 400 سال پہلے امت مسلمہ کو متحد کرنے اور خدا کی رحمت کے حصول کے لیے شروع کیا تھا۔ خواجہ ہلالی نقشبندی بخارا سے آنے والے پہلے شخص تھے جنھوں نے کشمیری عوام کو دینی روشنی دی۔
بعد میں ان کے بیٹے اور پوتے نے بھی کشمیری عوام کی رہنمائی کی اور اجتماعی دعاؤں پر زور دیا۔ بعد میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہر سال 3 ربیع الاول کو ایک بڑی اجتماعی نماز کی ادا کی جائے۔ تب سے خوجہ دیگر خواجہ نقشبند کے مزار کا ایک رواج ہے۔ ہر سال کشمیر کے مختلف حصوں سے ہزاروں عقیدت مند خدا کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہونے اور اللہ کے فضل و کرم کی کی طلب میں یہاں آتے ہیں۔
اس ربیع الاول کی تیسری تاریخ کشمیریوں کے لیے بالکل ہی مختلف تھی جب پولیس اور سیکورٹی فورسز نے عقیدت مندوں کو مزار تک پہنچنے سے روکنے کے لیے تمام راستے بند کر دیے۔ لوگوں کو نماز سے روکنے کے لیے تمام اہم جگہوں پر کنسرٹینا تار لگائے گئے تھے۔ مزار کے امام سید محمد طیب کاملی نے اعلان کیا کہ ‘‘مجھے بتایا گیا ہے کہ آج کوئی خوجہ دیگر نہیں ہوگا’’۔
اس کے خلاف نعرے بازی کرتی ہوئی اور مزار تک پہنچنے کی کوشش کرتی ہوئی عقیدت مندوں کی ایک جماعت پر سیکوریٹی فورسز نے دھویں کے گولوں کا استعمال اور لاٹھی چارج کیا۔ مزار کے حدود بند ہونے کے سبب لوگوں نے روڈ پر نماز ادا کرنے کی کوشش کی لیکن سیکوریٹی فورسز نے بکتر بند گاڑیوں کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو وہاں سے بھگایا اور ان کا پیچھا کیا۔
گزشتہ کئی دہائیوں میں یہ پہلا موقع ہے جب خوجہ دیگرادا نہیں کی جا سکی۔ یہاں تک کہ فوجی کاروائیوں اور کرفیو کے عروج کے دور میں بھی عقیدت مندوں نے اس روایت کو زندہ رکھا تھا۔
پچھلے 90 دنوں سے کشمیر دفعہ 370 کو ختم کرنے اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے کے خلاف بر سرِ پیکار ہے۔ وہاں کی تاریخی جامع مسجد بند ہے اور پچھلے 13 ہفتوں سے جمعہ کی ایک بھی نماز ادا نہیں کی جاسکی ہے۔
ہر دن صبح کے وقت تین گھنٹے کے دکانیں کلھتی ہیں تا کہ لوگ ضرورت کے سامان خرید سکیں۔ دن کے دوران لوگ دفعہ 370 کے خاتمے کے خلاف احتجاج کے طور پر شٹ ڈاؤن کرتے ہیں۔ اگرچہ سڑک کے کنارے ٹھیلیے والے اپنی ٹھیلے لگائے رہتے ہیں۔ اس کے باوجود باتامالو سے پولو ویو تک تین کلو میٹر کڑی نگرانی میں ہیں۔
جامعہ ہمدانیہ کے ترجمان نے کہا کہ ‘‘خوجہ دیگر اور جمعہ کی نماز سے روکنا ہمارے مذہب میں مداخلت کے مترادف ہے’’۔