حلال  مصنوعات پر پابندی معاملہ:سپریم کورٹ کا یوپی حکومت سے جواب طلب  

نئی دہلی ،06جنوری :۔

گزشتہ سال اتر پردیش میں حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات کو لے کر ہنگامہ رہا۔مسلمانوں اور اسلامی شناخت سے حد درجہ بیر رکھنے والی اتر پردیش کی یوگی حکومت نے حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات کے پروڈکشن اور فروخت پرانتہائی سرعت سےکارروائی کرتے ہوئے پابندی لگا دی  تھی ۔یہی نہیں بلکہ اس سلسلے میں متعدد مقامات پر آوٹلیٹس اور دکانوں میں چھاپے بھی مارے گئے ۔یوگی حکومت کی یہ تمام کارروائیاں محض ایک شکایت پر  مبنی تھیں۔پابندی کے  اس فیصلے کو چیلنج دینے والی دو الگ الگ عرضیوں پر سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز سماعت کی اور ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ اس سے جڑے دیگر افراد سے جواب طلب کیا ہے۔ اس معاملے میں آئندہ سماعت دو ہفتے بعد ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق ایک عرضی حلال انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کی طرف سے داخل کی گئی ہے، جبکہ دوسری عرضی جمعیۃ علماء مہاراشٹر و دیگر کی طرف سے داخل ہوئی ہے۔ جمعیۃ علماء مہاراشٹر و دیگر کے ذریعہ داخل عرضی میں مرکز کو بھی فریقین میں سے ایک بتایا گیا ہے۔

دراصل یوپی حکومت نے گزشتہ سال 18 نومبر کو حلال سرٹیفکیشن والی خوردنی مصنوعات کے پروڈکشن، ذخیرہ اندوزی، تقسیم و فروخت پر فوری اثر سے پابندی لگا دی تھی۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ معاملہ پر نوٹس لینے کے بعد پابندی کے بارے میں حکم بھی جاری کر دیا گیا تھا۔ جاری حکم کے مطابق حلال سرٹیفکیشن والی خوردنی مصنوعات کی مینوفیکچرنگ، ذخیرہ، تقسیم و فروخت پر فوری اثر سے پابندی لگائی جاتی ہے۔ اتنا ہی نہیں حلال سرٹیفائیڈ دوا، طریقہ علاج و کاسمیٹکس کی مینوفیکچرنگ، ذخیرہ، تقسیم اور خرید و فروخت یوپی ریاست میں کرتے ہوئے پائے جانے پر متعلقہ شخص/فرم کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کی بات بھی جاری حکم میں کہی گئی ہے۔  جمعہ کو سماعت کے دوران جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے یوپی حکومت، مرکزی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کر عرضیوں پر ان کا جواب مانگا ہے۔