حزب اختلاف اور سماجی کارکنان کا فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی،سفیر سے ملاقات

نئی دہلی، 16 اکتوبر :۔

کانگریس لیڈر منی شنکر ایئر،رکن پارلیمنٹ دانش علی ،ایم پی منوج جھا سمیت متعدد  اپوزیشن  رہنماؤں اور سماجی کارکنان نے   پیر کو دہلی میں فلسطینی سفارت خانے پہنچے اور وہاں کے سفیر سے ملاقات کی اور فلسطین  کے شہریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور اسرائیلی حملے کی مذمت کی۔

منی شنکر ایئر کے علاوہ جن اپوزیشن لیڈروں نے ملاقات کی ان میں سماج وادی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی جاوید علی خان، بہوجن سماج پارٹی کے ایم پی دانش علی، راشٹریہ جنتا دل کے ایم پی منوج جھا، سی پی آئی (ایم ایل) لیڈر کامریڈ دیپانکر بھٹاچاریہ کے ساتھ مظفر شاہ، شاہد صدیقی ڈی راجہ، سبھاشنی علی، محمد ادیب، محمد افضل، سنتوش بھارتیہ اور ندیم خان وغیرہ شامل تھے۔

سفیر سے ملاقات کے بعد ان رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اسرائیل غزہ کی پٹی پر حملے بند کرے۔ اپوزیشن لیڈروں نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ تشدد کبھی بھی حل نہیں ہوتا کیونکہ یہ تباہی اور مصائب کے چکر کی طرف لے جاتا ہے۔ اس لیے ہم تنازع کے پرامن حل کے لیے بین الاقوامی برادری کی جانب سے کوششوں میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ عالمی برادری کو اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرے اور فلسطینی عوام کے حقوق اور وقار کا احترام کرے۔ ہم خطے میں دیرپا امن کو یقینی بنانے کے لیے سفارتی کوششوں اور کثیرالجہتی اقدامات کو تیز کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ ہم غزہ میں جاری بحران اور فلسطینی عوام کے مصائب پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیل کی اندھا دھند بمباری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ ایک طرح کی نسل کشی کی کوشش ہے۔ بے گناہوں پر حملے بند ہونے چاہئیں۔

حزب اختلاف نے کہا کہ وہ غزہ کے لوگوں کو فوری انسانی امداد فراہم کرنا چاہتی ہے۔ وہاں کے لوگوں کے لیے ضروری سامان، خوراک، پانی، ادویات وغیرہ کا انتظام کیا جائے۔ ہم مہاتما گاندھی کے اس بیان پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ ”فلسطین عربوں کا ہے جیسا کہ انگلستان انگریزوں کا ہے“۔

اپوزیشن نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ فلسطینی عوام نے 75 سال سے زائد عرصے سے بے پناہ مصائب برداشت کیے ہیں، ہم پرزور کہتے ہیں کہ اب ان کی حالت زار ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق 1967 کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو تسلیم کرے، ایسا تسلیم کرنا اسرائیل فلسطین تنازعہ کے منصفانہ اور دیرپا حل کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے، جو فلسطینیوں کے لیے تحفظ فراہم کرتا ہے۔