حج کمیٹی آف انڈیا نے کوویڈ 19 لاک ڈاؤن کے درمیان سفرِِ حج کی منسوخی کی صورت میں عازمین کو مکمل رقم واپسی کا اعلان کیا
نئی دہلی، 6 جون: حج کمیٹی کے سی ای او مقصود احمد خان نے جمعہ کے روز نیو انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ حج 2020 کے سفر کی منسوخی اب تقریباً یقینی ہے۔
جمعہ کی شام انھوں نے اپنے ایک خط کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے، جس میں عازمین کو حج کے لیے جمع کی گئی رقم کی 100 فیصد واپسی کی پیش کش کی تھی، خان نے کہا کہ اس سال حج کے 5 فیصد سے بھی کم امکانات ہیں۔
کورونا وائرس کے پیش نظر ہندوستان کی حج کمیٹی کی جانب سے جاری خط میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکام کی جانب سے (13 مارچ) کو ایک خط موصول ہونے کے بعد عازمین کو 100 فیصد رقم کی واپسی کی پیش کش کی جارہی ہے … سعودی حکام کے خط میں حج 2020 کی تیاریوں کو عارضی طور پر روکنے کا اظہار کیا گیا ہے۔ ہندوستان میں حج 2020 کے ابتدائی کام کے لیے صرف کچھ ہفتے باقی ہیں، اس کے باوجود سعودی حکام نے مزید کوئی پیش رفت نہیں کی ہے۔
خان نے یہ بھی واضح کیا کہ تمام عازمین، جو منسوخی کے لیے درخواست بھی نہیں دیتے ہیں، ان کے اکاؤنٹ میں بھی خود بخود رقم واپس کر دی جائے گی۔
واضح رہے کہ ہندوستان سے سعودی عرب جانے والی حج پروازوں کا آغاز 25 جون سے ہونا تھا اور 40 روزہ یہ سفر 2 اگست تک ختم ہونا تھا۔
اس سال مجموعی طور پر دو لاکھ ہندوستانی مسلمان حج کے لیے جانے والے تھے۔ ان میں سے 70 فیصد لوگوں کو حج کمیٹی کے ذریعے جانا تھا، جب کہ نجی ٹور آپریٹرز کو 30 فیصد حجاج کرام کو سہولت فراہم کرنے کا کوٹہ دیا گیا تھا۔
خان نے وضاحت کی کہ کمیٹی دو مراحل میں درخواستوں کو حتمی شکل دیتی ہے لیکن کورونا وائرس کے خطرے کی وجہ سے اس عمل میں بھی تاخیر ہوئی اور 1.25 لاکھ حجاج پر مشتمل درخواستوں کے صرف ایک بیچ کو کلیئرنس دیا گیا۔
حج کی فیس یا اخراجات تین قسطوں میں جمع کیے جاتے ہیں۔ خان نے بتایا کہ حجاج کرام سے حتمی قسط جمع نہیں کروائی گئی تھی کیوں کہ سعودی حکام سے منظوری لینے کے بعد ہی حتمی رقم کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔