جے پور دھماکہ: جھوٹا مقدمہ قائم کرنے والی پولیس ٹیم کے خلاف کارروائی کی جائے:پروفیسر سلیم انجینئر
نائب امیر جماعت اسلامی ہند نےگزشتہ روز راجستھان ہائی کورٹ کے مسلم نوجوانوں کی رہائی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا،نوجوانوں کو معاوضہ دیئے جانے کابھی مطالبہ
نئی دہلی:30مارچ
گزشتہ روز راجستھان ہائی کورٹ نے حیرت انگیز طور پر 2008 کے جے پور بم دھماکے میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے والے نوجوانوں کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا ہے ۔ہائی کورٹ کے فیصلے کا ملی تنظیموں اور انصاف پسند حلقوں کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا ہے ۔اس سلسلے میں جماعت اسلامی ہند نے بھی راجستھان ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے بری کئے جانے والے نوجوانوں کے لئے معاوضہ کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ” جماعت اسلامی ہند راجستھان ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے میں 2008 کے جے پور بم دھماکوں کے مبینہ ملزمین کو بری کئے جانے کا خیر مقدم کرتی ہے ، ساتھ ہی بری ہونے والوں کو معاوضہ دیئے جانے کا مطالبہ کرتی ہے ۔مزید نائب امیر نے اس معاملے میں جھوٹے الزامات عائد کرنے والی پولیس ٹیم کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے تفتیش میں کئی ایسی کمیوں اور خامیوں کی طرف بھی اشارہ کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان ملزموں کو جھوٹا پھنسایا گیا تھا“۔ انہوں نے کہا کہ” اس فیصلے سے کئی سوالات جنم لیتے ہیں کہ بم دھماکے کا جنہیں ملزم بنایا گیا ، وہ عدالت سے بے گناہ قرار دیئے جاچکے ہیں تو پھر اصل مجرم ابھی تک کہاں فرار ہیں؟ حکومت ان مجرموں کا سراغ لگانے کے لئے کوئی نئی ٹیم تشکیل دے ۔ تاکہ دھماکے میں مرنے والوں کے لواحقین کو انصاف مل سکے۔
پرفیسر سلیم نے کہا کہ ”جماعت اسلامی ہند، عدالت کے اس فیصلے سے متفق ہے کہ قصوروار پولیس افسران جنہوں نے جھوٹے الزامات لگائے، ان کی نشاندہی کی جائے اور انہیں سزا دی جائے ۔جماعت مطالبہ کرتی ہے کہ بری ہونے والے پانچوں افراد کو معاوضہ دیا جائے ،کیونکہ جھوٹے مقدمات کی وجہ سے انہوں نے اپنی زندگی کے قیمتی پندرہ برس جیل میں گزار دیئے۔ یہی نہیں ، ان کے اہل خانہ نے ان برسوں میں ” دہشت گردوں کا خاندان “ جیسی تہمت کا ذہنی کرب برداشت کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلہ سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے پیچھے کے اصل مجرموں کا سراغ لگانے میں سرکار ناکام رہی ہے لیکن جانبدارانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے بے گناہوں کو نشانہ بناکر ان کے خاندانوں سمیت ان کی زندگیوں کو تباہ کردیاگیا۔ اس رویے سے ہماری جمہوریت کمزور اور عام لوگوں کی شہری آزادی مجروح ہوتی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے سول سوسائٹی کے ان لوگوں کی تعریف اور ستائش کی جنہوں نے ان بے گناہوں کا ساتھ دیا اور وکیلوں کی ایک ٹیم کے تعاون سے معاملے کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔