جے پور: جے پور۔ ممبئی ٹرین فائرنگ میں مقتول اصغر علی کے اہل خانہ کو ملااپنا گھر
کرائے کے مکان میں رہنے والے مرحوم کے اہل خانہ کو سماجی تنظیموں کی امداد سے اپنا ذاتی آشیانہ ملا
جے پور،نئی دہلی ،30 جنوری :۔
گزشتہ سال 31 جولائی کو جے پور ۔ممبئی سنٹرل سپر فاسٹ ٹرین میں ایک آر پی ایف جوان چیتن سنگھ کے ذریعہ اندوہناک دہشت گردانہ واردات کو انجام دیا گیا ۔جس نے مذہبی تعصب اور مسلمانوں کے خلاف بڑھتے نفرت کا گھناونا مثال پیش کیا۔چیتن سنگھ کی اس دہشت گردانہ کارروائی میں 4 لوگوں کی موت ہو گئی۔ ٹرین فائرنگ کے اس واقعہ میں مرنے والوں میں جے پور شاستری نگر بھٹابستی کے رہنے والےاصغر علی بھی شامل تھے۔اتنے لمبے عرصے کے بعد متاثرہ کے اہل خانہ کو لوگوں کی مدد سے اپنا ایک نیا مکان مل گیا ہے۔
انڈیا ٹو مارو کے لئے رحیم خان کی رپورٹ کے مطابق مقتول اصغر علی کا خاندان انتہائی غریب تھا اور وہ کرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھا۔ اب نئے مکان کے ملنے کے بعد مرحوم اصغر علی کا خاندان اپنے ذاتی مکان میں شفٹ ہو گیا ہے۔
مقتول محمد اصغر کے اہل خانہ کو عوام الناس اور مختلف سماجی تنظیموں کی جانب سے مالی امداد دی گئی۔ اسی مالی امداد سے جمع ہونے والی رقم سےمرحوم کے اہل خانہ نے بھٹہ بستی میں ایک تیار مکان خریدا ہے۔
سنیوکت سنگھرش مورچہ کی ٹیم کو بھی مرحوم اصغر کے اہل خانہ نے اپنے گھر مدعو کیا تھا۔ سنیوکت سنگھرش مورچہ کے پپو قریشی، یونس چوپدار اور اکرم خان قائم خانی نے اہل خانہ کی کال پر اصغر علی کے گھر پہنچ کر اہل خانہ سے ملاقات کی۔
سنیوکت سنگھرش مورچہ کے پپو قریشی نے بتایا کہ ہم نے مرحوم کے بارے میں جانکاری دی ہے۔ اصغر علی کے خاندان کی مالی معاونت کے لیے مہم چلائی گئی۔ اس مہم میں عوام الناس اور مختلف سماجی تنظیموں نے جوش و خروش سے حصہ لیا۔ اس مہم سے حاصل ہونے والی رقم سے متوفی کے اہل خانہ نے اپنا مکان خریدا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اصغر علی کی فیملی کو اس گھر کی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ گھر ان کے خاندان کے لیے خوشیوں کا گیٹ وے بنے گا۔ مرحوم اصغر علی کے اہل خانہ نے سنیوکت سنگھرش مورچہ کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔
کیا ہے سارا معاملہ؟
جے پور کا رہائشی اصغر علی 31 جولائی 2023 کو جے پور-ممبئی ٹرین میں ریلوے پولیس کانسٹیبل چیتن سنگھ کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا تھا۔اصغر علی خاندان کا واحد سہارا تھا۔ اس دن وہ روزگار کی تلاش میں جے پور سے ممبئی جا رہے تھے۔ ان کا خاندان جے پور شاستری نگر کی بھٹہ بستی میں کرائے کے مکان میں رہتا ہے۔
ان کے پسماندگان میں چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ تمام بچے ابھی چھوٹے ہیں۔ اصغر علی اصل میں بہار کے رہنے والے تھے اور جے پور میں مزدوری کر کے اپنے خاندان کی کفالت کر رہے تھے۔
مقامی لوگوں اور سماجی تنظیموں نے اصغر علی کے قتل پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس پر مذہبی شناخت کی بنیاد پر قتل کا الزام لگایا۔لوگوں کا کہنا تھا کہ خاندان میں کمانے والا کوئی نہیں ہے۔ ابھی اصغر کے بچوں کے اسکول جانے کے دن ہیں۔ لوگوں نے راجستھان حکومت سے بچوں کی تعلیم اور پرورش کے لیے خاندان کو ایک کروڑ روپے کے معاوضے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے ساتھ سر چھپانے کے لیے اصغر کی بیٹیوں کو گھر اور خاندان کے کسی فرد کو سرکاری نوکری دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔سماجی تنظیموں نے متحد ہو کر اصغر کے خاندان کے لیے مشترکہ جدوجہد کمیٹی تشکیل دی تھی۔ جنہوں نے انصاف کے لیے احتجاج کے ساتھ ساتھ لوگوں کی مدد سے لواحقین کی مالی مدد کی۔