جے پور: بابری مسجد فیصلے سے قبل سرکردہ مذہبی رہنماؤں کا اجلاس

9 نومبر کو نکالیں گے ‘‘امن مارچ’’

جے پور، 4 نومبر | جے پور میں مختلف مذہبی رہنماؤں نے شہر میں امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے اور بابری مسجد تنازعہ کے متوقع فیصلے کے پیش نظر کسی بھی طرح کے ناخوش گوار واقعہ کی روک تھام کے لیے 9 نومبر کو شہر میں ‘امن مارچ’ نکالنے فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ جمعہ کے روز جے پور میں موتی ڈونگری مندر کے کمپلیکس میں سماجی کارکنوں اور تمام مذہب کے مذہبی رہنماؤں سمیت امن پسند شہریوں کی ایک میٹنگ میں لیا گیا۔ سبھی کا خیال تھا کہ بابری مسجد تنازعہ سے متعلق سپریم کورٹ کے متوقع فیصلے کے پیش نظر جلد ہی راجستھان کے صدر مقام جے پور میں ‘امن مارچ’ نکالا جانا چاہیے۔

اس اجلاس میں موتی ڈونگری مندر کے بڑے پجاری مہنت کیلاش شرما، جماعت اسلامی ہند کے قومی نائب صدر محمد سلیم انجینئر، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ممبر یاسمین فاروقی، سرو برہمن سبھا کے ریاستی صدر پنڈت سریش مشرا، جماعت اسلامی ہند راجستھان کے ریاستی سکریٹری ڈاکٹر محمد اقبال صدیقی اور ہیلپنگ ہینڈ فاؤنڈیشن کے ڈپٹی چیئرمین نعیم ربانی وغیرہ نے شرکت کی۔

اجلاس میں عوام کو امن و ہم آہنگی کا پیغام دینے کے لیے بابری مسجد کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل 9 نومبر کو جے پور میں ایک امن مارچ نکالنے کا فیصلہ لیا گیا۔

مندر کے بڑے پجاری مہنت کیلاش شرما نے کہا کہ "9 مارچ کو نکلنے والے امن مارچ میں تمام ذات، مذہب، برادری کے طلبا، خواتین، مرد، تاجر، وکلا، سیاستدان، مذہبی رہنما اور سماجی کارکنان کے شامل ہونے کی امید ہے۔’’

انہوں نے کہا کہ "نہ صرف جے پور بلکہ پورے ملک میں، ہندو اور مسلمان سمیت تمام مذاہب کے لوگ صدیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ امن اور ہم آہنگی کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ اس امن مارچ کا مقصد اخوت کو برقرار رکھنا اور ملک دشمن قوتوں کو ایک سخت انتباہ دینا ہے کہ ہم ہر صورتحال میں متحد ہیں’’۔

معلوم ہو کہ موتی ڈونگری کا گنیش مندر راجستھان کے ان مقدس مقامات میں سے ایک ہے جو سن 1761 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ مہنت کیلاش شرما نے بتایا کہ مندر کی تزئین و آرائش کے لیے بھی حال ہی میں مسلمان کاریگروں کو بھی لایا گیا ہے۔

جماعت اسلامی ہند کے قومی نائب صدر محمد سلیم انجینئر نے امن مارچ کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ "اب وقت آگیا ہے کہ معاشرے میں ہم آہنگی اور محبت کے ذریعے پھیلائی جانے والی نفرت کا جواب دیا جائے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہم سب محبت کے پیغام کو عام کرنے کے لئے اکٹھا ہوئے ہیں۔ لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کے ممکنہ ردعمل سے پریشان ہیں اور ان میں خوف کا ماحول ہے۔ یہ مارچ عام لوگوں کے خوف اور ڈر کو دور کرے گا اور ساتھ ہی ان میں اعتماد پیدا کرے گا’’۔

انجینئر محمد سلیم نے کہا کہ "اس امن مارچ کے ذریعے ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ کیا آتا ہے لیکن ہماری باہمی محبت، بھائی چارے اور ہم آہنگی کو ہر حالت میں برقراررہنا چاہیے۔”

گرو نانک دیو کی 550 ویں یوم پیدائش منانے کے لیے سکھ برادری کے لوگ بھی اس مارچ میں شامل ہوں گے۔ سکھ برادری کے صدر اجے پال نے کہا کہ "سکھ برادری آئین پر یقین رکھنے والے ہر ایک کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔ میں سپریم کورٹ کا احترام کرتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ ہر ہندوستانی عدالت اور اس کے فیصلوں کا احترام کرے گا۔ بابری مسجد تنازعہ کا جو بھی فیصلہ ہو اس کا دونوں جماعتوں کے لوگوں کو احترام کرنا چاہیے’’۔

اجلاس میں موجود آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ممبر یاسمین فاروقی نے کہا کہ "اس امن مارچ کے ذریعے ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم سب ایک ہیں اور پورے ملک میں امن اور ہم آہنگی برقرار رہنی چاہیے”۔

سرو برہمن سبھا کے ریاستی صدر پنڈت سریش مشرا نے کہا کہ "سپریم کورٹ کا فیصلہ جو بھی ہو لیکن جے پور شہر کی گنگا جمنی تہذیب باقی رہنی چاہیے۔”

ہیلپنگ ہینڈ فاؤنڈیشن کے نائب صدر نعیم ربانی نے کہا کہ ‘‘ہندو مذہب کے علاوہ ہم بدھ مذہب، سکھوں، جینوں اور عیسائی مذہبی رہنماؤں اور سماجی تنظیم کے عہدیداروں سے بھی اس ‘امن مارچ’ کے بارے میں بات چیت کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اس امن مارچ میں ہمیں تمام مذاہب کے لوگوں کی زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل ہوگی’’۔

واضح رہے کہ اس امن مارچ کا انعقاد 9 نومبر، ہفتہ کو جے پور کے سانگانیری گیٹ سے رام گنج چوپڑ تک کیا جائے گا۔