جے این یو میں نسل کشی کے حامیوں کا استقبال نہیں
طلبہ کے شدید احتجاج کے بعد جے این یو انتظامیہ نے امریکی سفیر کی تقریب منسو خ کی،جے این یو ایس یو نے کہا کہ نسل کشی کی حمایت کرنےو الوں کا استقبال کرنا جے این یو کے اقدار کے خلاف ہے
نئی دہلی ،30 اپریل :۔
غزہ میں گزشتہ سات ماہ سے جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف اب پوری دنیا میں احتجاج زور پکڑنے لگا ہے۔ خاص طورپر انصاف پسند طلبہ نے حکمرانوں کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہوئے یونیور سٹی کیمپس کو احتجاجی مقام میں تبدیل کر دیا ہے۔ اسرائیل کے سخت حامی خود امریکہ بھی 20 سے زائد یونیور سٹیوں میں احتجاج جاری ہے۔اس کا اثر اب ہندوستان میں بھی نظر آنے لگا ہے۔جواہر لال نہرو یونیور سٹی کے طلبہ نے بھی فلسطینی مظلوموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے یونیور سٹی میں امریکی سفیر کی تقریب کے خلاف احتجاج کیا اور امریکہ کو اسرائیل کا حامی اور غزہ میں نسل کشی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے طلبہ نے احتجاج کیا اور پروگرام منسوخ کرنے پر انتظامیہ کو مجبور کر دیا۔طلبہ نے کہا کہ جے این یو کی سر زمین پر نسل کشی کے حامیوں کا خیر مقدم نہیں ۔
رپورٹ کے مطابق پیر کے روز، جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) انتظامیہ نے غزہ نسل کشی میں امریکی شمولیت کی وجہ سے دعوت پر اعتراض کیا اورطلبہ کے شدید احتجاج کے بعد ہندوستان میں امریکی سفیر کی یہ مجوزہ تقریب منسوخ کر دی گئی۔
ہندوستان میں سفیر ایرک گارسیٹی کو اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز نے امریکہ ہندوستان تعلقات پر بات چیت کے لیے مدعو کیا تھا۔ جس کے خلاف جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے زیرقیادت احتجاج منظم کیا گیا۔
طلبہ تنظیم نے کہا کہ "جے این یو کیمپس میں نسل کشی کرنے والوں کے لئے ایک انچ بھی نہیں ہے۔ طلباء برادری کے ساتھ احتجاج کیا اور ہندوستان میں امریکی سفیر گارسیٹی کو JNU میں اپنا پروگرام منسوخ کرنے پر مجبور کیا۔ جے این یو ایس یو کے نائب صدر اویجیت گھوش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اسرائیلی قبضے اور امریکی سامراج کے خلاف لڑنے والے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہوں ۔
"29 اپریل، 2024 کو، JNUSU نے، طلبہ کی اجتماعی آواز کی نمائندگی کرتے ہوئے، واضح طور پر اعلان کیا کہ جو اسرائیل کے ذریعہ دہشت گردی اور نسل کشی میں ملوث ہیں ان کے لئے جے این یو کیمپس کا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ جے این یو طلبہ یونین نے ایک پیغام میں کہا کہ فلسطینی عوام کے خلاف جاری مظالم کے درمیان سفیر ایرک گارسیٹی کی طے شدہ پروگرام کی شدید مخالفت کی گئی ، جس نے JNU انتظامیہ کو پروگرام منسوخ کرنے پر مجبور کیا۔
طلبہ تنظیم نے کہا کہ امریکی حکومت کے نمائندے کو مدعو کرنے کا فیصلہ جو کہ اسرائیل کی طرف سے فلسطین میں نسل کشی کی گھناؤنی کارروائیوں کی حمایت کرتا ہے، انصاف، انسانی حقوق اور یکجہتی کی ان اقدار کے خلاف ہے جن کی جے این یو حمایت کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ” اسرائیلی نسل کشی کے خلاف احتجاج کرنے والی یونیور سٹی کے سیکڑوں طلبا کو امریکی حکومت جیل میں ڈال رہی ہے، جے این یو انتظامیہ کا امریکی سفیر کو ہمارے کیمپس میں خوش آمدید کہنے کا اقدام ہمارے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم واضح طور پر امریکہ اور کسی بھی ایسی قوم کو مسترد کرتے ہیں جو اسرائیلی حکومت کے نسل کشی کے اقدامات کی حمایت کرتی ہے۔
واضح رہے کہ پچھلے ہفتے، جے این یو ایس یو نے کولمبیا یونیورسٹی میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجا کرنے والے طلباء کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا تھا۔
دنیا بھر کی یونیورسٹیاں بیک وقت فلسطینی احتجاج کا مشاہدہ کر رہی ہیں۔ امریکہ میں 1000 سے زائد طلباء کو غزہ میں نسل کشی کی جنگ پر اسرائیل کے ساتھ اپنی یونیورسٹیوں سے مالی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
انتظامیہ کے کریک ڈاؤن کے باوجود کئی ہندوستانی پبلک یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کے حامی مظاہرے سامنے آئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے، 6 طلباء پر فی ایک ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا اور حیدرآباد یونیورسٹی کی جانب سے گزشتہ سال 27 اکتوبر کو کیمپس کے اندر فلسطینی یکجہتی مارچ کے انعقاد کے لیے خبردار کیا گیا تھا۔