جے این یو: ایچ آر ڈی کے ساتھ "غیر اطمینان بخش” ملاقات کے بعد طلبا نے راشٹرپتی بھون کی طرف مارچ کیا، حراست میں لیے گئے کئی طلبا
نئی دہلی، جنوری 09— پولیس نے جمعرات کی شام یہاں جواہر لال نہرو یونی ورسٹی کے متعدد طلبا پر لاٹھی چارج کیا اور انھیں حراست میں لیا جب وہ اپنے وائس چانسلر کو ہٹانے کے مطالبے کے لیے راشٹرپتی بھون کی طرف مارچ کر رہے تھے۔
وزارت برائے انسانی وسائل سے ملاقات کے بعد جے این یو طلبا یونین (جے این یو ایس یو) صدر آئشی گھوش نے اس ملاقات کو غیر اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے مظاہرین سے راشٹرپتی بھون کی طرف مارچ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انھیں ہندوستان کے صدر کی رہائش گاہ تک جانے سے روکنے کے لیے مبینہ طور پر پولیس نے لاٹھی چارج کا سہارا لیا اور متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
جے این یو ایس یو کی قیادت اور وزارت انسانی وسائل کے مابین یہ ملاقات دوپہر کے وقت جنتر منتر میں بڑے پیمانے پر مارچ اور عوامی جلسے کے فورا بعد ہوئی۔
جے این یو ایس یو اتوار کے روز کیمپس میں نقاب پوش غنڈوں کے ذریعہ طلبا اور اساتذہ پر وحشیانہ حملے کو روکنے میں ناکام ہونے پر جے این یو کے وی سی ایم جگدیش کمار کو ہٹانا چاہتا تھا۔ لیکن مبینہ طور پر ایچ آر ڈی وزارت نے طلبا کا مطالبہ مسترد کردیا۔
گھوش نے کہا ’’ہم HRD وزارت کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ یہ ابھی بھی سوچ رہا ہے کہ آیا VC کو ہٹایا جائے یا نہیں‘‘۔
جے این یو ایس یو نے الزام لگایا "دہلی پولیس نے ایک بار پھر پرامن مارچ پر حملہ کیا ہے اور پرامن احتجاج کرنے والے طلبا پر لاٹھی چارج شروع کیا ہے۔”
جے این یو ایس یو کے نائب صدر ساکت مون اور جنرل سکریٹری ستیش چندر یادو سمیت متعدد طلبا کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اس سے قبل جواہر لال نہرو یونی ورسٹی کے طلبا اور اساتذہ پر وحشیانہ حملے کے خلاف ہزاروں افراد طلبا، اساتذہ، سماجی کارکنوں، سیاست دانوں اور دیگر نے منڈی ہاؤس سے جنتر منتر تک ایک زبردست احتجاجی مارچ نکالا۔ وہ جے این یو کے وائس چانسلر کو فوری طور پر برطرف کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
نوجوانوں کے علاوہ مارچ کرنے والوں میں سی پی آئی-ایم، سی پی آئی اور آر جے ڈی کے رہنما اور دیگر شامل تھے۔
سی پی آئی-ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے جے این یو کے وائس چانسلر کو برخاست کرنے کا مطالبہ کیا۔