جونپور:شاہی اٹالہ مسجد تنازعہ معاملہ پر 22 کو ہوگی سماعت
نئی دہلی،19 مئی:۔
ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے بعد ہندو شدت پسندوں کے حوصلے بلند ہو گئے ہیں ،وہ تمام قدیم مساجد کو مندر ہونےکا دعویٰ کرتے ہوئے کورٹ میں جا رہے ہیں ۔وارانسی کی گیان واپی مسجد میں عدالت کے ذریعہ سروے کی اجازت کے بعد اب انہوں نے ریاست میں موجود دیگر قدیم مساجد کا سروے کرانے کا مطالبہ شروع کر دیا ہے۔بدایوں کی قدیم جامع مسجد پر پہلے ہی دعوے کئے جا چکے ہیں اب جونپور کی ایک تاریخی اور قدیم مسجد اٹالہ مسجد پر بھی ہندو فریق نے مندر ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور اس سلسلے میں کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔سروے پہلے ہی شروع ہو چکا ہے اس سلسلے میں 22 مئی کو آئندہ سماعت ہے۔
جبکہ تاریخی طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ مسجد 14ویں صدی میں بنائی گئی تھی اور اس کی تعمیر ابراہیم شاہ شرقی نے کرائی تھی۔ اب 22 مئی کو معاملے میں سماعت ہوگی ۔ آگرہ کے وکیل وجے پرتاپ سنگھ نے ریاستی سینٹرل وقف بورڈ اور اٹالہ مسجد کی مینجمنٹ کمیٹی کے خلاف دعویٰ پیش کیا ہے۔
مندر فریق کی جانب سے دلیل دی گئی ہے کہ مغل بادشاہوں نے سناتن دھرم کو ختم کرنے کے لئے ہی ہندو مندروں کو توڑا تھا۔ اسی سلسلے میں اٹالہ ماتا مندر کو بھی توڑا گیا اور اسے مسجد کا نام دے دیا گیا ۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ مندر کے باقیات آج بھی وہاں پر موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق وکیل اجے پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ اٹالہ ماتا مندر کی تعمیر قنوج کے راجہ جے چندر راٹھور نے کرایا تھا اور عمارت میں ترشول اور گڑہل کے پھول بھی ملے ہیں ۔ اس کے علاوہ مسجد پر کلش کا خاکہ ملنے ک ابھی دعویٰ کیا گیا ہے۔ فی الحال اٹالہ مسجد محکمہ آثار قدیمہ کے تحت ایک محفوظ عمارت ہے۔