جموں و کشمیر میں نصف درجن سے زائد علماء اور مبلغین گرفتار: متحدہ مجلس علماء کا دعوی
نئی دہلی، 17 ستمبر 2022: متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر کے سرکردہ بانی اراکین اور معزز ممبران نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں پولیس اور فورسز کی جانب سے ایک تازہ مہم کے تحت کشمیر کے طول و عرض میں تازہ ترین گرفتاریوں کے خلاف شدید فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسکی مذمت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ دو روز کے دوران کشمیر کے نصف درجن سے زیادہ علماء اور مبلغین کو گرفتار کرکے انہیں بدنام زمانہ قانون پی ایس اے کے تحت نظر بند کرنے کی کارروائی نہ صرف بلا جواز ہے بلکہ اس طرح کی کارروائیوں سے عوامی حلقوں میں شدید ردعمل اور غم و غصہ پایا جارہا ہے۔
مجلس علما نے یہ بات واضح کی کہ علماء، واعظین، خطباء اور مبلغین کا بنیادی کام دین اسلام کی تبلیغ و تشہیر، انسانیت اور محبت کے پیغام کو عام کرنے کے علاوہ حق و صداقت کی بالادستی اوراصلاح معاشرہ کیلئے مثبت کوششیں کرنا ہے۔
بیان میں مجلس علما نے مجلس کے سرپرست اعلیٰ میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق جو 5 اگست 2019 سے مسلسل نظر بند رکھے گئے ہیں، سمیت تمام گرفتار شدہ علما و مبلغین اور جیلوں میں قید و بند کی زندگی گزار رہے رہنماوں اور نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔