نریندر مودی نے کونو نیشنل پارک میں نمیبیا سے لائے گئے چیتوں کو چھوڑا

نئی دہلی، 17 ستمبر 2022: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج نمیبیا سے لائے گئے چیتوں کو باضابطہ طور پر مدھیہ پردیش کے شیوپور  کونونیشنل پارک میں چھوڑ دیا جس کے تحت ملک میں تقریباً 70 سال قبل معدوم ہونے والے چیتوں کو دوبارہ آباد کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ اس طرح اب چیتوں نے دوبارہ ملک کے جنگل میں قدم رکھ دیا ہے۔
مسٹر مودی نے کونو نیشنل پارک میں خصوصی طور پر تیار کردہ مچان (جنگل میں ایک اونچی اور محفوظ جگہ) پر پہنچ کر تین چیتوں کو ایک خصوصی باڑے میں چھوڑنے کی رسمی کارروائی مکمل کرکے اپنی سالگرہ کو بھی یادگار بنایا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان بھی موجود تھے۔
چیتوں کو خصوصی باڑے میں چھوڑنے کے بعد، مسٹر مودی نے انہیں مچان سے کافی دیر تک دیکھتے رہے۔ چاردیواری میں گھومتے چیتے اور سر پر ٹوپی (خصوصی ٹوپی) پہن کر مسٹر مودی نے بھی ان تاریخی لمحات کو کیمرے میں قید کیا۔ سات دہائیوں کے بعد  چیتوں کے ہندوستان  کی سرزمین پر قدم رکھنے پر اور  قدرتی جنگلی ماحول میں گھومنے   کے ان لمحات کو   پوری دنیا کا میڈیا بھی کور کر رہا ہے۔
نمیبیا سے ساٹھ چیتے لائے گئے ہیں جن میں پانچ مادہ اور تین نر ہیں۔ ان چیتوں کو بھی آج صبح نمیبیا سے خصوصی طیارے کے ذریعے گوالیار ہوائی اڈے پر لایا گیا۔ اس کے بعد انہیں خصوصی ہیلی کاپٹر کے ذریعے کونو نیشنل پارک لے جایا گیا۔ مادہ چیتا کو الگ الگ  باڑے میں رکھا جائے گا۔ آج  دو نر چیتے ایک  باڑے  میں اور ایک مادہ چیتا دوسرے  باڑے میں چھوڑے جانے کی یہ اطلاع سامنے آئی ہے۔  ان چیتوں کو ماہر حیوانات  کی نگرانی میں رکھا جا رہا ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ جن چیتوں کے بارے میں پڑھ  پڑھ کر ملک کے بچے بڑے ہوتے ہیں، بدقسمتی سے 1952 میں انہیں معدوم قرار دے دیا گیا تھا، لیکن کئی دہائیوں تک ان کی باز آبادکاری کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا۔
مسٹر مودی نے آج باضابطہ طور پر نامیبیا سے لائے گئے چیتوں کو مدھیہ پردیش کے شیوپور کے کونو نیشنل پارک میں چھوڑا۔ نامیبیا سے کل آٹھ چیتے لائے گئے ہیں، جن میں سے تین کو مسٹر مودی نے انکلوژر میں چھوڑا تھا۔ اس دوران ریاست کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم مودی نے کئی دہائیوں کے بعد ہندوستان میں چیتوں کو آباد کرنے کے لیے نامیبیا کے تعاون کا شکریہ بھی ادا کیا۔
اس دوران اپنے پیغام میں مسٹر مودی نے کہا کہ آزادی کے امرت مہوتسو میں ہم نے اپنے وراثت پر فخر کرنے اور خود کو غلامی کی ذہنیت سے آزاد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ پچھلی صدیوں میں فطرت کے استحصال کو جدیدیت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ ملک میں آخری تین چیتوں کا بھی شکار کیا گیا۔ ملک کے لیے بدقسمتی سے چیتا کو 1952 میں معدوم قرار دے دیا گیا، لیکن کئی دہائیوں تک ان کی بحالی کے لیے کوئی ٹھوس کوششیں نہیں کی گئیں۔
چیتوں کی واپسی کے لیے کی گئی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے ایک ایسے موضوع پر سخت محنت کی جسے سیاسی نقطہ نظر سے زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی۔ ملک کے سائنسدانوں نے ایک طویل تحقیق کی۔ ٹیمیں نامیبیا گئیں۔ کئی سروے کے بعد کونو کو منتخب کیا گیا۔ آج اسی محنت کا نتیجہ سامنے آیا ہے۔

مسٹر مودی نے کہا کہ ہندوستان میں فطرت، ماحول، جانور اور پرندے نہ صرف سلامتی کی بنیاد ہیں بلکہ ہماری روحانیت اور حساسیت کی بنیاد بھی ہیں۔ انہوں  نے مزید کہاکہ یہ ہمیں بچپن سے سکھایا جاتا ہے۔ ایسے میں اگر ایک پوری نوع کا وجود ہی ختم ہو جائے تو ہم اسے کیسے قبول کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آنے والے برسوں میں بچوں کو اس ستم ظریفی سے نہیں گزرنا پڑے گا کہ وہ اس چیتا کو نہیں دیکھ پائیں گے جس کے بارے میں وہ پڑھ کر بڑے ہوئے ہیں۔
مسٹر مودی نے کہا کہ 21ویں صدی میں تیزی سے ابھرتے ہوئے ہندوستان نے دنیا کو یہ پیغام بھی دیا ہے کہ معیشت اور ماحولیاتی نظام ایک دوسرے سے متضاد نہیں ہیں۔ ماحولیات کے تحفظ کے ساتھ ملک کی ترقی بھی ہو سکتی ہے، ہندوستان نے یہ کر دکھایا۔ 2014 سے اب تک ملک میں جنگلات سے محفوظ 250 نئے علاقے شامل کیے گئے ہیں۔ گجرات کے ایشیائی شیروں، ایک سینگ والے گینڈے اور آسام کے ہاتھیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ویٹ لینڈز بھی پھیلی ہیں۔ ملک میں 75 ویٹ لینڈ سائٹس کو ‘رامسر سائٹس’ قرار دیا گیا ہے اور ان میں سے 26 کو پچھلے چار سالوں میں شامل کیا گیا ہے۔ ملک کی ان کاوشوں کے اثرات آنے والی صدیوں تک نظر آئیں گے اور ترقی کی نئی راہیں ہموار ہوں گی۔