جماعت اسلامی ہند نے ہریانہ کے نوح اور گروگرام میں فرقہ وارانہ تشدد کی مذمت کی، غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ
نئی دہلی۔02اگست :۔
ہریانہ کے نوح اور گروگرام اضلاع میں ہوئے حالیہ فرقہ وارانہ تشدد میں چار لوگوں کی جانیں چلی گئیں ،جس میں دو ہو گارڈ بھی شامل ہیں جو اپنی سیکورٹی پر مامور تھے ،اس کے علاوہ گرو گرام میں ایک مسجد میں شر پسندوں کے ذریعہ کئے گئے حملے میں مسجد کے نائب امام کی بھی موت ہو گئی ۔اس تشدد میں بڑے پیمانے پر املاک خاص طور پر مسلمانوں کی ملکیت والے مکانوں دکانوں اور فیکٹریوں کو نشانہ بنایا گیا ،نقصان پہنچا ہے ۔
اس فرقہ وارانہ تشدد کے ہر طرف مذمت کی جا رہی ہے ۔ملک کی معروف تنظیم جماعت اسلامی ہند نے بھی مذمت کرتے ہوئے حکام سے صورت حال پر فوری طور پر قابو کرنے اور مناسب کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر پروفیسرسلیم انجینئر نے ایک میڈیا بیان میں کہا کہ تشدد کو سماج دشمن عناصر نے اکسایا تھا۔”تشدد کو بھڑکانے کے لیے مذہبی جلوس نکالنے کے ساتھ ساتھ ہتھیاروں کی تقسیم کی گئی ۔
انہوں نے گروگرام کے سیکٹر 57 کی مسجد میں زندہ جلائے گئے مولانا سعد کے اہل خانہ کو مناسب معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا۔ مولانا مسجد میں امامت کے فرائض انجام دیتے تھے اور اسی مسجد میں رہتے تھے۔ مسجد کو بھی آگ لگا دی گئی۔
نوح اور گروگرام اضلاع میں تمام واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے، پروفیسر سلیم نے پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جو پیشگی اطلاع کے باوجود شہریوں کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام رہے۔
پروفیسر سلیم نے مسلم نوجوانوں کی بے تحاشہ گرفتاری کی بھی مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ بجائے اس کے کہ جو باہر سے فساد پھیلانے پہنچے تھے ان اصلی مجرموں کو پکڑنے کی مخلصانہ کوشش کی جائے انتظامیہ نے ایک طبقے کے لوگوں کو چن کر ٹارگیٹ کیا ہے ۔