جماعت اسلامی کے نائب صدر پروفیسر سلیم انجینئر کا فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کیلئے وردھا گاندھی آشرم کا دورہ ،معاشرے میں گاندھی جی کے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے پیغام کو عام کرنے کی اپیل
نئی دہلی ،20جنوری :۔
ملک میں مذہبی منافرت کے بڑھتے ہوئے ماحول میں محبت اور مذہبی بھائی چارہ کو فروغ دینے والے اور مل جل کر رہنے کی فضا قائم کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں ۔ جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کے نائب صدر پروفیسر محمد سلیم انجینئر سدبھاونا منچ کے زیر اہتمام ملک کی مختلف ریاستوں میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے پروگرام منعقد کر کے محبت کا پیغام عام کر رہے ہیں ۔چنانچہ پروفیسر سلیم انجینئر نے گزشتہ دنوں اس سلسلے میں مہاراشٹر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے وردھا ضلع میں گاندھی جی کے آشرم پہنچے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارہ کے ایک پروگرام سے خطاب کیا۔خیال رہے کہ مہاتما گاندھی 1936 سے 1948 میں اپنی موت تک مہاراشٹر کے اس وردھا آشرم میں مقیم رہے۔
اپنے دورے کے دوران پروفیسر سلیم نے سیواگرام آشرم میں مقامی جماعت اسلامی ہند کی یونٹ کے ذریعہ منعقدہ ایک فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے اجلاس سے خطاب کیا۔ جس میں گاندھی کے امن اور بین المذاہب افہام و تفہیم کے پیغام کو شرکا کے سامنے واضح کیا۔
مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی ممتاز مقامی شخصیات سمیت موجود سامعین سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر سلیم نے مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت اور امتیازی سلوک کی بڑھتی ہوئی لہر کی مذمت کی۔ انہوں نے مذہبی اور سیاسی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کو فعال طور پر فروغ دیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ گاندھی جی کا فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا پیغام تمام شہریوں کے لیے سب سے زیادہ ترجیح ہونی چاہیے۔
عوامی پروگرام کے بعد پروفیسر سلیم نے سیواگرام آشرم کے اہم عہدیداروں کے ساتھ اہم میٹنگیں بھی کیں۔ اس دوران ان کے ساتھ سکریٹری وجے تامبے اور مگن سنگھرلیا، کھادی صنعت کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر ویبھا گپتا بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ مہاتما گاندھی کا یہ آشرم سیواگرام آشرم عدم تشدد، سماجی انصاف اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی علامت کے طور پر کام کرتا ہے۔ سیواگرام، ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جسے کبھی شیگاؤں کے نام سے جانا جاتا تھا، وردھا سے تقریباً 8 کلومیٹر اور ناگپور سے تقریباً 75 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ گاندھی جی نے گاؤں کے مضافات میں ایک آشرم قائم کیا، جو ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد کا مرکز بن گیاتھا۔ وردھا کے اپنے شاگرد سیٹھ جمنالال بجاج کے ذریعہ عطیہ کردہ، سیواگرام آشرم میں ان کی مٹی کی جھونپڑی، عبادت گاہ وغیرہ محفوظ رکھی گئی ہیں ۔ وہاں سے گاندھی جی نے ڈانڈی مارچ سمیت کئی ستیہ گرہوں کی قیادت کی۔ آج، آشرم ایک میوزیم اور یادگار کے طور پر کھڑا ہے، جو دنیا بھر کے زائرین کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔