’  جرم ثابت ہونے پر بھی کسی کا گھر نہیں گرایا جا سکتا  ‘

بلڈوزر جسٹس کے خلاف سپریم کورٹ میں سماعت  کا آغاز،عدالت عظمیٰ کا سخت تبصرہ کہا اگر کوئی ملزم ہے تو بھی اس کا گھر کیسے گرایا جا سکتا ہے

نئی دہلی،02 ستمبر :۔

بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے گھروں کو چن چن کر بلڈوزر چلائے جانے کا معاملہ آج سپریم کورٹ میں پہنچا ۔جہاں سپریم کورٹ نےبی جے پی کی اس بلڈوزر جسٹس پر شدید تنقید کیا اور سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ  صرف ملزم ہونے کی بنیاد پر کسی کے گھر کو گرانا درست نہیں ہے۔ عدالت نے تبصرہ کیا کہ اگر کوئی ملزم ہے تو اس کا گھر کیسے گرایا جا سکتا ہے اور اگر وہ مجرم بھی ہو تو  بھی گھر کو منہدم نہیں کیا جا سکتا۔

واضح رہے کہ عدالت جمعیۃ علمائے ہند کی درخواست پر سماعت کر رہی ہے۔ درخواست میں ملزمان کے خلاف بلڈوزر کارروائی کو ہر صورت روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی گزار نے یوپی، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں بلڈوزر کی حالیہ کارروائی پر سوالات اٹھائے۔ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ ریاستی حکومتیں معاشرے میں پسماندہ لوگوں، خاص طور پر اقلیتوں کے خلاف ظلم و ستم کے ایک چکر کو ڈرانے اور اسے انجام دینے کے لیے گھروں اور املاک کو بلڈوز کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں۔

سماعت کے دوران  سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بھی اتفاق کیا اور کہا کہ اگر جرم ثابت ہو جائے تب بھی مکان کو گرانے کی کارروائی کو درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ وہ کسی بھی غیر قانونی ڈھانچے کو تحفظ نہیں دے گی جو عوامی سڑکوں میں رکاوٹ ہے۔ عدالت میں عرضی گزار کے وکیل فاروق راشدی نے سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کہنا ہے کہ صبح الزام لگتا ہے اور کچھ گھنٹوں بعد ملزم کا گھر گرا دیا جاتا ہے یہ درست نہیں ہے۔اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں تجاویز دیں ہم گائڈ لائن جاری کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے درخواست میں کہا ہے کہ جو غیر قانونی نہیں ہے اس گھر کو توڑا گیا ہے اس کا معاوضہ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بغیر کسی نوٹس کے فوری طور پر گھر توڑ دیا جاتا ہے ،ہمیں سامان نکالنے اور دیگر کارروائی کا کوئی موقع نہیں دیا جاتا اور گھر توڑ دیا جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اگلی سماعت اس سلسلے میں 17 اگست کو ہوگی ۔عدالت نے متعلقہ فریقوں سے کہا کہ وہ تجاویز دیں تاکہ سپریم کورٹ غیر منقولہ جائیدادوں کو مسمار کرنے سے متعلق معاملے پر پورے ملک کے لیے مناسب رہنما خطوط جاری کر سکے۔

جسٹس بی آر گو ئی اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی بنچ نے پیر کو سپریم کورٹ میں اس کیس کی سماعت شروع کی۔ عدالت نے بلڈوزر کی کارروائی پر سنگین سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ صرف ملزم ہونے کی بنیاد پر کسی کے گھر کو گرانا کسی بھی طرح درست نہیں۔ عدالت نے واضح کیا کہ اگر کوئی قصوروار ہو تب بھی اس کا گھر نہیں گرایا جا سکتا۔