جب جج ہی اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو رہے ہوں تو سپریم کورٹ کیا گائیڈ لائن جاری کرے

سبکدوش ہونے والے ججوں کے سرکاری عہدوں پر فائز ہونے کے مسئلے پر سابق جسٹس دیپک گپتا نے اٹھائے سوال

نئی دہلی ،29 مارچ :۔

مودی حکومت کی آمد کے بعد ریٹائرڈ ججوں کے ریاستوں کے گورنر یا دیگر اعلیٰ عہدوں  پر فائز ہونے کا معاملہ سرخیوں میں ہے ۔ اس سلسلے میں ہمیشہ  عدلیہ کے اعتماد پر سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں۔حالیہ کچھ دنوں قبل جسٹس عبد النذیر کو آندھرا پردیش کا گورنر بنائے جانے کے بعد ایک بار پھر ججوں کے پوسٹ ریٹائرمنٹ جاب کی بحث زوروں پر ہے ۔عدالتی برادری کے لوگوں کو اکثر اس سوال کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ کیا ریٹائر منٹ سے پہلے جج پوسٹ ریٹائرمنٹ بینیفٹ کی امید میں فیصلہ دیتا ہے ۔سیاسی پارٹیوں پر بھی خاص طور پر بر سر اقتدار جماعت پر بھی یہ الزامات عائد ہوتے رہتے ہیں کہ وہ اپنے حق میں فیصلہ کرانے کے عوض میں ججوں کو ریٹائر منٹ کے بعد فائدہ پہنچاتے ہیں۔2020 میں سپریم کورٹ سے ریٹائر ہوئے دیپک گپتا نے  واضح طور پر کہا کہ میرا ماننا ہے کہ کسی بھی جج کو ریٹائر منٹ کے بعد نوکری نہیں کرنی چاہئے ۔ یہی سبب ہے کہ لوگوں کے درمیان عدالیہ کو لے کر ایک خاص طریقے کی نظریہ بنتا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بہت سے ججوں نے اچھے کام کئے لیکن اس چلن کی وجہ سے یہ سوال ضرور کھڑے کئے گئے کہ ایسا فیصلہ اس لئے  دیا گیا کہ جج صاحب ریٹائر ہونے والے ہیں اور ریٹائر منٹ کے بعد نہیں کوئی عہدہ مل جائے گا۔

دیپک گپتا نے کہا کہ اس سے عدلیہ کی شبیہ پر دبھا لگتا ہے ۔ اس لئے ایسا چانس ہی کیوں لینا ۔ اس لئے میرا واضح طور پر ماننا ہے کہ ایک بار آپ ریٹائر ہو گئے تو کوئی اور ملازمت نہیں کرنی چاہئے۔جب آپ ریٹائر ہو ئے تو اس کا مطلب کہ آپ اس کام کے لائق نہیں پائے گئے تو پھر دوسرے کام کے لائق آپ کیسے ہو سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ کو اس معاملے پر خود نوٹس لے کر  رہنما ہدایات جاری کرنے کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ جب سپریم کورٹ کے جج ہی عہدے حاصل کر رہے ہیں تو سپریم کورٹ بھی کیا گائیڈ لائن جاری کرے گا۔