جامعہ پولس تشدد: ایک طالبِ علم بینائی سے محروم

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں اتوار کو پولس کی کارروائی اور اس کی بربریت میں ایک طالب علم کے آنکھ کی روشنی چلی گئی ہے۔ یونی ورسٹی کیمپس میں پولس کی کارروائی میں ایل ایل ایم کے آخری سال کے طالب علم منہاج الدین (26) کی ایک آنکھ کی بینائی چلی گئی ہے۔

منہاج الدین بہا رکے سمستی پور کے رہنے والے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ لائبریری کے ابن سینا ریڈنگ ہال میں بیٹھ کر پڑھائی کر رہے تھے تبھی 20 سے 25 کی تعداد میں پولس اہلکار اندر داخل ہوئے اور طلبا پر لاٹھیاں برسانی شروع کردی۔ انھوں نے کہا ہر کوئی بچنے کی کوشش میں بھاگ رہا تھا ۔ میں بعد میں واش روم میں چھپ گیا۔

منہاج الدین کو ایک ویڈیو میں دیوار کے سہارے بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے اس دوران انھوں نے اپنا آدھا چہرہ رومال سے ڈھکا ہوا ہے۔ پولیس کی اس بربریت کے بعد باقی طلبا ان کو لائبریری کے پیچھے سے ہاسٹل لے گئے کیوں کہ وہ خود سے جا نہیں پا رہے تھے۔ ہاسٹل میں طلبا نے ایمبولنس کا انتظام کیا اور ان کے دوستوں کو فون کیا ، جس کے بعد ان کو دو کیلو میٹر دور واقع الشفا ہاسپٹل لے جایا گیا جہاں سے ان کو ایمس منتقل کر دیا گیا۔

منہاج کا کہنا ہے کہ وہ اس حادثے میں اپنی آنکھ گنوانے کو لے کر قانونی قدم اٹھانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں ۔ منہاج کی میڈیکل رپورٹ دیکھنے والے ایک سینئر ڈاکٹر نے کہا کہ موجودہ وقت میں وہ اپنی بائیں آنکھ سے نہیں دیکھ سکتے۔ ڈاکٹر نے کہا اگر کارنیا کو نقصان پہنچا ہے تو ان کا آپریشن کیا جائے گا ۔ آئندہ دنوں میں حالت پر نظر رکھی جائے گی ۔ جب آنکھوں کی سوجن کم ہو جائے گی اور درد کم ہوگا تب پتہ چلے گا۔

واضح ہوکہ گزشتہ اتوار کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے طلبا پر دہلی پولیس نے بے رحمی سے لاٹھی چارج کیا تھا اور ان پر آنسو گیس کے گولے چھوڑے تھے۔