جامعہ میں پولیس کارروائی کے خلاف ملک بھر کی یونی ورسٹیوں کے طلبا نے کیا اتحاد کا مظاہرہ
نئی دہلی: شہریت ترمیم قانون کےخلاف مظاہرہ کررہے نئی دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں طلبہ و طالبات کے خلاف پولیس کی کارروائی کے بعد سوموار کو حیدر آباد، لکھنؤ، ممبئی اور کولکاتہ سمیت ملک کی کئی یون یورسٹیوں میں مظاہرہ کیا گیا۔ شہریت قانون کےخلاف دہلی میں جاری مظاہرہ نےاس وقت تشدد کی صورت اختیارکرلی تھی جب اتوار کو پولیس نے جامعہ کی لائبریری کے اندرآنسو گیس کے گولے کا استعمال کیا اور یونی ورسٹی کی اجازت کے بغیر کیمپس میں داخل ہو گئی۔
اس پورے معاملےکی تفتیش کی مانگ کرتے ہوئے سوموار کوبڑی تعداد میں طالب علم دہلی کی سڑکوں پر اتر آئے۔ دہلی یونی ورسٹی کے طالب علموں نے جامعہ کے طالب علموں کے ساتھ یکجہتی دکھانے کے لیے امتحانات کا بائیکاٹ کیا۔
اس سے پہلے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کی کارروائی کےخلاف ’’ہنگامی‘‘ مظاہرہ کے طور پر اتوار دیر رات بڑی تعداد میں طالب علم آئی ٹی او پرواقع دہلی پولیس کے پرانے صدر دفتر پر پہنچ گئے۔ مظاہرین نے پولیس کے خلاف نعرے لگائے اور یونی ورسٹی میں گھسنے والے افسروں کے خلاف کارروائی کی مانگ کی۔ جے این یو طلبہ یونین کے اس مظاہرہ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونی ورسٹی، امبیڈکر یونیورسٹی کے طلبہ اور دیگر طلبہ بھی شامل ہو گئے۔
حیدر آباد میں امتحانات کا بائیکاٹ
تلنگانہ کی راجدھانی حیدر آباد کے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (ایم اے این یو یو)کے طالب علموں نے بھی سوموار کو امتحانوں کابائیکاٹ کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ایم اے این یو یو احاطے میں اتوار رات سے مظاہرہ شروع ہوا جو آدھی رات کے بعد تک بھی چلتا رہا۔ اس دوران کئی طالب علموں نےمرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ یونی ورسٹی کے ایک افسر نے کہا کہ طلبہ یونین نے سوموار سےشروع ہو رہے کئی امتحانوں کے بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بی ایچ یو، جادھو پور یونیورسٹی، ٹس میں بھی مظاہرہ
بی ایچ یو اورکولکاتہ میں جادھو پور یونیورسٹی میں احتجاجی مظاہرہ کر کےحکومت سے پولیس کی ’’غنڈہ گردی‘‘ کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کی گئی۔ ممبئی کے ‘ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز'(ٹی آئی ایس ایس -ٹس) کے طالب علموں نے بھی مظاہرہ کیا اور ’’دہلی پولس شرم کرو‘‘ کے نعرےلگائے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مظاہرہ
شہریت قانون کےخلاف ملک کے مختلف حصوں میں جاری مظاہرہ کے درمیان علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں بھی اتوار دیر رات طالب علم اور پولیس اہلکار آمنے سامنے آ گئے تھے۔ یونی ورسٹی انتظامیہ نے ادارے کوپانچ جنوری تک بند کرکےطالب علموں سے ہاسٹل خالی کرنے کو کہا ہے۔یونی ورسٹی کے رجسٹرار عبدالحمید نے بتایا کہ موجودہ حالات کے مدنظر یونیورسٹی کو آئندہ پانچ جنوری تک کے لیے بند کر دیا گیا ہے اورتمام ہاسٹل خالی کرائے جا رہے ہیں۔
لکھنؤ کے ندوہ کالج کو بھی پانچ جنوری تک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ ادھر لکھنؤ کے گڈنمبا تھانہ علاقے میں واقع ایک پرائیویٹ یونی ورسٹی میں بھی طالب علموں کے مظاہرہ کی خبریں ہیں لیکن یہ مظاہرہ پرامن رہا۔
اتر پردیش کے علی گڑھ، میرٹھ اور سہارن پور میں انٹرنیٹ خدمات بند
اتر پردیش میں علی گڑھ، میرٹھ اور سہارن پور میں انٹرنیٹ خدمات آج بھی بند رہیںگی۔
ڈی جی پی اوپی سنگھ نے کہا کہ علی گڑھ، میرٹھ اور سہارن پور میں اگلےحکم تک انٹرنیٹ خدمات بند رکھنے کے حکم دیے گئے ہیں۔ ریاست میں فی الحال امن ہے۔
ملک کے تین مشہور آئی آئی ٹی کے طالب علموں نے بھی کی مخالفت
تین مشہور ہندوستانی ٹیکنالوجی اداروں (آئی آئی ٹی)کےطالب علموں نے بھی جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے طالب علموں کے خلاف پولیس کاروائی کی سوموار کو مخالفت کی۔ آئی آئی ٹی کانپور، آئی آئی ٹی مدراس اور آئی آئی ٹی ممبئی نے طالب علموں پر پولیس کاروائی کی مخالفت کی ہے۔
آئی آئی ٹی کانپور کے طالب علموں کے ذریعے لگائے گئے ایک پوسٹر میں لکھا ہے ’’انھوں نے جادھو پور یونی ورسٹی میں طالب علموں کے مظاہرہ پرکارروائی کی۔ ہم کچھ نہیں بولے۔ انھوں نے ایم ٹیک کی فیس بڑھا دی، ہم کچھ نہیں بولے۔ انھوں نے جے این یو (جواہرلال نہرو یونیورسٹی) میں طالب علم مظاہرین کوپیٹا، ہم کچھ نہیں بولے۔ اور اب جے ایم آئی (جامعہ ملیہ اسلامیہ) اور اے ایم یو(علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) کے ساتھ یہ ہوا۔ اگر ہم اب بھی کچھ نہیں بولے تو طالب علم برادری کے تئیں ہماری وابستگی پر سنگین سوال کھڑا ہوگا۔ اس لیے آؤ، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے طالب علموں کے ساتھ اتحاد دکھانے کے لیےکیمپس میں منعقد مارچ میں ملکر حصہ لیں۔‘‘
واضح رہے کہ طالب علموں نے منگل کو احاطے میں مارچ کا اعلان کیا ہے۔اسی طرح آئی آئی ٹی مدراس نے احاطے میں گجیندر سرکل پر ریلی اور مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔ آئی آئی ٹی ممبئی نے اتوار رات کو مظاہرہ کیا تھا۔
(ایجنسیاں)