جامعہ تشدد: دہلی ہائی کورٹ سے آزاد تحقیقات کی اپیل
نئی دہلی، اگست 5: دہلی ہائی کورٹ نے منگل کے روز جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئے پولیس تشدد سے متعلق درخواستوں کے بیچ پر آخری سماعت کا آغاز کیا۔
مختلف درخواست گزاروں کے لیے پیش ہوتے ہوئے سینئر وکیلوں کے ایک گروپ نے، جس میں اندرا جیسنگ، سلمان خورشید اور کولن گونسالویز شامل ہیں، نے چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس پرتیک جالان کے بنچ سے آزاد تحقیقات کا حکم دینے پر زور دیا۔
گونسالویز نے کہا ’’پولیس یہ انکوائری کرنے والا آخری شخص ہونا چاہیے۔ یہاں تک کہ مرکزی تفتیشی بیورو کو بھی ایسا سلوک نہیں کرنا چاہیے جس طرح یہ مرکز کے زیر انتظام ہے اور یہ کہ احتجاج سینٹر کے شہریت (ترمیمی) ایکٹ کے خلاف تھا۔ خصوصی تفتیشی ٹیم کے ذریعے آزاد تفتیش کی جانی چاہیے۔‘‘
سینئر وکیل نے پولیس کی بربریت کے بارے میں مختلف شہادتیں بھی پڑھیں۔ گونسالویز نے ایک شہادت کو پڑھنے کے بعد کہا ’’وہ گالی گلوچ کا استعمال کر رہے تھے۔ میرا اندازہ ہے کہ طلبا کو پولیس فورس سے فرقہ واریت کا پہلا سبق مل رہا ہے۔‘‘
اس معاملے کی سماعت کے دوران بنچ نے پھر گونسالویز سے پوچھا کہ شہادتیں کس نے ریکارڈ کی ہیں جو وہ پڑھ رہے ہیں؟ تو انھوں نے عدالت کو بتایا ’’ہم نے اسے ریکارڈ کیا، ہم نے ان سے کاغذ پر بھی لکھنے کو کہا، جو ہم نے بعد میں قومی انسانی حقوق کمیشن اور پولیس کو بھی دے دیے۔ تشدد شروع ہونے کے صرف ایک دن بعد ان کو ریکارڈ کیا گیا۔‘‘