جامعہ اور اے ایم یو کے طلباء کا فلسطین کی حمایت میں مظاہرہ،اے ایم یو طلبہ کے خلاف ایف آئی آردرج
نئی دہلی ،10 اکتوبر :۔
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تنازعہ میں دنیا بھر کے انصاف پسند افراد فلسطینی عوام کی حمایت کر رہے ہیں اور برسوں سے جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں ،دریں اثنا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اور جامعہ ملیہ اسلامیہ (جے ایم آئی) کے طلباء نے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مظاہروں کا اہتمام کیا۔
اے ایم یو کے طلباء کا فلسطین کی حمایت میں نعرے لگانے کا ایک ویڈیو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پرگزشتہ دنوں وائرل ہوا۔ طلباء کو فلسطینی کاز کی حمایت کا مظاہرہ کرتے ہوئے "آزاد فلسطین” جیسے نعرے لگاتے سنا گیا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بھی طلبہ نے جمع ہو کر فلسطین کے لیے اپنی حمایت کا مظاہرہ کیا اور نعرے بازی کی ۔ احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے احتیاطی تدابیر کے طور پر کیمپس کینٹینوں کو بند کر دیا گیاتھااور طلباء کو احتجاج کے دوران کیمپس سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں تھی ،احتیاط کے طور پر اس دوران بڑی تعداد میں سیکورٹی اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔
آبزرور پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک طالب علم نے بتایا کہ “ہمیں کیمپس سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ کیمپس کے باہر پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔
جامعہ میں نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا یونٹ نے ابتدا میں فلسطین کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے خطے میں اسرائیل کی موجودگی کو "دہشت گردی” قرار دیا۔ تاہم بعد میں انہوں نے اس پوسٹ کو ڈیلیٹ کر دیا ۔
طلبہ گروپ دیار شوق طلبہ کے چارٹر نے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کا بیان جاری کیا۔ ان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم فلسطینی عوام اور فلسطینی آزادی پسندوں کے ساتھ ان کی آبادکاری کرنے والی استعماری ریاست اسرائیل کے خلاف جدوجہد میں کھڑے ہیں۔‘‘یونیورسٹی کیمپس میں متعدد طلباء نے ایسی ویڈیوز شیئر کی ہیں جن میں اٹل بہاری واجپئی فلسطینی کاز کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
دریں اثنا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے چار طلباء کے خلاف فلسطین کی حمایت میں یکجہتی مارچ منعقد کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر، تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 153 اے، 188 اور 505 کے تحت درج کی گئی ہے۔
مقامی پولیس ترجمان نے بتایا کہ”کچھ طلباء نے بین الاقوامی معاملے پر اے ایم یو کیمپس کے اندر ایک جلوس کا اہتمام کیا۔ جلوس کے دوران بھرپور نعرے لگائے گئے۔ ان واقعات کے بارے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ کئی دہائیوں میں اسرائیل فلسطین تنازعہ کی خونریز ترین شدت میں، حماس نے بڑے پیمانے پر راکٹ فائر کیے، جس کے نتیجے میں اسرائیل میں 700 سے زیادہ اور غزہ میں 400 سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔ اس تنازعے کی وجہ سے غزہ میں 100,000 سے زیادہ افراد بے گھر ہوئے ہیں، جب کہ حماس کا دعویٰ ہے کہ وہ سو سے زیادہ اسرائیلیوں کو یرغمال بنائے ہوئے ہے۔دریں اثنا دونوں جانب سے دھمکیوں کے درمیان حملوں کا سلسلہ جاری ہے ۔