تین مہینے کے اندر انفارمیشن کمشنر کی تقرری کی جائے: سپریم کورٹ

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو سینٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) اور ریاستی انفارمیشن کمیشن (ایس آئی سی) میں تین مہینے کے اندر انفارمیشن  کمشنر کی تقرری کرنے کی ہدایت دی۔ ساتھ ہی کہا کہ آر ٹی آئی قانون کا غلط استعمال روکنے کے لیے انضباطی ہدایات بنانے کی بھی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت والی بنچ نے وکیل پرشانت بھوشن کی اس بات پر غور کیا کہ سپریم کورٹ کے 15 فروری کے حکم کے باوجود مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے سی آئی سی اور ایس آئی سی میں انفارمیشن  کمشنر کی تقرری نہیں کی ہے۔

 بنچ نے کہا ’’ہم مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو ہدایت دیتے ہیں کہ تقرری کرنا آج سے شروع کر دیں۔‘‘ عدالت نے افسروں کو ہدایت دی کہ وہ دو ہفتے کے اندر اس سرچ کمیٹی کے ممبروں کے نام سرکاری ویب سائٹ پر ڈالیں جس کو سی آئی سی کے انفارمیشن  کمشنر چننے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

اس معاملے پر سماعت کے دوران بنچ نے آر ٹی آئی قانون کے غلط استعمال کا معاملہ بھی اٹھایا۔ بنچ نے کہا ’’جن لوگوں کا کسی خاص مدعے سے کسی طرح کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ہے وہ بھی آر ٹی آئی داخل کر دیتے ہیں۔ یہ ایک طرح سے مجرمانہ دھمکی جیسا ہے، جیسے بلیک میل کرنا۔ ہم آر ٹی آئی  کے خلاف نہیں ہیں، لیکن انضباطی ہدایات بنانے کی ضرورت ہے۔‘‘

واضح رہے کہ 15 فروری 2019 کو اپنے ایک اہم فیصلے میں سپریم کورٹ نے مرکز اور ریاست کے انفارمیشن  کمیشن میں خالی عہدوں اور انفارمیشن کمشنر کی تقرری میں شفافیت برتنے کے لیے دائر عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے ہدایت دی تھی کہ چھ مہینے کے اندر تمام خالی عہدوں پر تقرری  کی جانی چاہیے۔

(ایجنسیاں)